برطانیہ میں پیشہ ور فٹ بالر: چالیس فیصد کے دانت گلے سڑے
3 نومبر 2015فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے منگل تین نومبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات یونیورسٹی کالج لندن کے دانتوں کی صحت سے متعلق ایسٹ مین انسٹیٹیوٹ کے ایک نئے مطالعاتی جائزے کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔
اس سٹڈی کے نتائج مرتب کرنے والی ماہرین کی ٹیم کے سربراہ ایان نیڈل مین کا کہنا ہے کہ فٹ بال کے پیشہ ور کھلاڑیوں کے پاس پیسہ تو بہت ہوتا ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ یہ کھلاڑی عام طور پر ان رقوم کا بہت کم حصہ اپنے دانتوں کی دیکھ بھال پر خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں پیشہ ور فٹ بالروں کے دانت اور مسوڑے ان کے ہم عمر عام برطانوی باشندوں کے دانتوں اور مسوڑوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خراب ہوتے ہیں۔
ایان نیڈل مین نے اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں اپنے مطالعے کے دوران کئی ایسے کھلاڑیوں کا معائنہ کرنے کا موقع ملا، جن کے دانت اس حد تک خراب ہو چکے تھے کہ وہ ان کے اعصابی نظام کو متاثر کرنے کے علاوہ ان کے جبڑوں میں انفیکشن کا باعث بھی بن رہے تھے۔‘‘
اس نئے مطالعے کے نتائج برطانوی طبی جریدے برٹش جرنل آف سپورٹس میڈیسن میں شائع ہوئے ہیں، جن کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں تحقیقی رپورٹ کے مرکزی مصنف ایان نیڈل مین نے کہا، ’’کئی کھلاڑی اپنے دانتوں میں درد کے باوجود اپنے دندان ساز معالج کے پاس جانے کو مؤخر کر دیتے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ اس تاخیر کی وجہ ان کھلاڑیوں کے ذہنوں میں پایا جانے والا خوف ہوتا ہے، یا وہ خود کو بہت بہادر سمجھتے ہیں، یا پھر وہ اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ ان کے پاس ڈینٹسٹ کے پاس جانے کے لیے بھی وقت نہیں ہوتا۔‘‘
یہ طبی مطالعہ اپنی نوعیت کی ایسی پہلی تحقیق ہے جس میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی ہے کہ برطانیہ میں پیشہ ور فٹبالروں میں دانتوں کی صحت سے متعلق مسائل کس حد تک پائے جاتے ہیں اور ایسے مسائل کھیل کے میدان میں ان کی پیشہ ورانہ کارکردگی کو کس حد تک متاثر کر سکتے ہیں۔
اس مطالعے کے دوران ایان نیڈل مین اور ان کے ساتھی ڈاکٹروں اور دندان سازوں نے انگلینڈ اور ویلز میں آٹھ مختلف فٹ بال کلبوں کے مجموعی طور پر 187 پیشہ ور کھلاڑیوں کے دانتوں کا تفصیلی معائنہ کیا۔ ان میں سے پانچ فٹ بال کلب تو ایسے تھے، جو انگلینڈ میں فٹ بال کی اہم ترین پریمیئر لیگ کھیلتے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی عمریں 18 اور 39 برس کے درمیان تھیں، اور ان کی اوسط عمر 24 سال بنتی تھی۔
اس مطالعے کے دوران ہر ٹیم کے مجموعی کھلاڑیوں میں سے کم از کم 90 فیصد کھلاڑیوں کے دانتوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا اور ان سے ان کی صحت کے بارے میں جامع معلومات بھی حاصل کی گئیں۔ ماہرین کے مطابق ان کھلاڑیوں میں سے 37 فیصد کو دانتوں کے گلنے سڑنے کے عارضے کا سامنا تھا اور 50 فیصد سے زائد کے دانتوں کو تیزابیت کے باعث کافی نقصان پہنچ چکا تھا۔
ایان نیڈل مین نے بتایا کہ جن 187 کھلاڑیوں کو اس مطالعے میں شامل کیا گیا، ان میں سے ہر دس میں سے آٹھ کو مسوڑوں کی کسی نہ کسی بیماری کا سامنا تھا اور تین چوتھائی کھلاڑی تو ایسے تھے جن کے دانتوں کی بری صحت ان کے منہ کے نصف حصے کو متاثر کر چکی تھی۔
اس کے علاوہ انٹرویو کے وقت ہر چھٹے کھلاڑی نے شکایت کی کہ اسے اپنے دانتوں یا منہ میں درد کا سامنا تھا جبکہ پانچ فیصد کھلاڑی تو ایسے تھے، جن کے مسوڑوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا تھا۔ مجموعی طور پر نصف کھلاڑیوں نے کہا کہ وہ اپنے خراب دانتوں یا مسوڑوں کی وجہ سے پریشان تھے جبکہ 20 فیصد نے یہ اعتراف بھی کیا کہ دانتوں اور مسوڑوں کی یہ خرابیاں ان کے معیار زندگی پر بھی اثر انداز ہو چکی تھیں۔