1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ مصری نژاد اطالوی لڑکی کے قاتلوں کو گرفتار کرے، اٹلی

19 مارچ 2018

اٹلی کے وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ گزشتہ ہفتے مصری نژاد اطالوی لڑکی پر خواتین کے ایک گینگ حملے اور اس کی ہلاکت  کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

https://p.dw.com/p/2uaTX
Zwei Frauen ohrfeigen sich
تصویر: picture-alliance/E.Topcu

اطالوی وزیر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا، ’’ہم ناٹنگھم میں مریم مصطفیٰ کے بہیمانہ قتل پر ان کے خاندان کے ساتھ ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ اور اس بات کے خواہشمند ہیں کہ اس سفاک جرم میں ملوث ذمہ داروں کو جلد سے جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘‘ 

برطانوی شہر ناٹنگھم میں انجینئرنگ کی 20 سالہ  مصری نژاد طالبہ مریم مصفطیٰ پر 20 فروری کو خواتین کے ایک گروہ نے حملہ کرتے ہوئے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد وہ کومہ میں چلی گئیں تھیں۔

پولیس کے مطابق مریم پر خواتین کے ایک گروہ نے متعدد بار مُکے برسائے اور پھر بس میں سوار ہونے کے باوجود وہاں تک ان کا پیچھا کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان پر بس میں ہونے والے حملے کی فوٹیج کے چند حصے بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں۔

اطالوی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز مریم مصطفیٰ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں جس کے بعد مصر اور اٹلی میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

’خواتین پر تشدد کے خلاف بِل یا عورت کے زخموں پر نمک پاشی‘

برطانیہ میں تعینات اطالوی سفارت کار رافائیلی ٹرومبیٹا نے اپنے مصری ہم منصب سے بھی اتوار کے روز ایک ملاقات کی جس میں انہوں نے مصر کی جانب سے اس واقعے کی سچائی جاننے کے لیے کوششوں کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔

دوسری جانب ناٹنگھم پولیس کا کہنا ہے وہ اس حملے کو نہایت سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کے محرکات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس کی جانب سے اب تک اس حملے کے شبہے میں ایک 17 سالہ لڑکی کو حراست میں لیا گیا تھا جسے اب ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔