1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ: تین پاکستانی نژاد شہریوں کی ہلاکت، اہل خانہ نڈھال

12 اگست 2011

برطانیہ میں ایک سیاہ فام باشندے کی ہلاکت کے بعد مختلف شہروں میں ہونے والے فسادات تو تھم گئے ہیں لیکن مظاہروں کے دوران برمنگھم شہر میں ہلاک ہونے والے 3 پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے رشتہ دار اب بھی شدت غم سے نڈھال ہیں۔

https://p.dw.com/p/12FjU
تصویر: dapd

برمنگھم میں مبینہ طور پر کار کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں میں دو سگے بھائیوں شہزاد حسین اور مصور علی کے علاوہ ہارون جہان کا تعلق راولپنڈی ضلع کی تحصیل گوجر خان سے تھا۔

دارلحکومت اسلام آباد سے 55 کلو میٹر کی مسافت پر گوجر خان کے نواحی گاؤں گلیانہ میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ شہزاد حسین اور مصور علی کا تعلق اسی چھوٹے سے گاؤں سے تھا اور جہاں تقریباً ڈیڑھ سال قبل شہزاد حسین کی اپنی ایک رشتہ دار لڑکی خنساء سے شادی بھی ہوئی تھی۔ شہزاد حسین کے سسر ارشاد کے مطابق تقریباً چالیس سال قبل شہزاد اور مصور کے والدین گوجر خان سے برطانیہ جا کرآباد ہوئے تھے اور دونوں بھائیوں کی پیدائش بھی وہیں پر ہوئی۔ تاہم مختلف موقعوں پر اس خاندان کا اپنے آبائی علاقے میں آنا جانا لگا رہتا تھا۔ مقتول شہزاد حسین کی اہلیہ کے کزن منیب انجم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انہیں برمنگھم سے فون کے ذریعے اطلاع دی گئی کہ وہ دونوں بھائی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

’’اپنی کمیونٹی کے لیے لوگوں اور ان کے کاروبار کی حفاظت کے لیے یہ لوگ وہاں گئے۔ یہ لوگ جا رہے تھے کہ ایک سیاہ فام نے ان کو گاڑی سے ٹکر مار دی۔ دونوں بھائی وہیں موقع پر جاں بحق ہو گئے اور ان کا تیسرا دوست ہسپتال جا کر دم توڑ گیا۔ شہزاد بہت اچھا، ہنس مکھ اور ملنسار لڑکا تھا۔ وہ ان لوگوں کی کافی مدد بھی کرتا تھا، جہاں سے اس نے شادی کی تھی اور اپنے کام سے کام رکھنے والا لڑکا تھا وہ لڑائی جھگڑوں میں نہیں پڑتا تھا۔‘‘

لندن میں ہنگاموں اور آتش زنی کے واقعات کے بعد ایک رہائشی عمارت آگ کی لپیٹ میں
لندن میں ہنگاموں اور آتش زنی کے واقعات کے بعد ایک رہائشی عمارت آگ کی لپیٹ میںتصویر: picture alliance / dpa

گاؤں کے سادہ لوح لوگوں کو برطانیہ میں ہونے والے فسادات سے متعلق زیادہ معلومات نہیں تاہم وہ اپنے دو جواں سال عزیزوں کی ہلاکت پر بے حد غم زدہ ہیں۔ مقتول شہزاد حسین کی اہلیہ کی بڑی ہمشیرہ کا کہنا ہے کہ ان کی بہن سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور وہ شدید صدمے کی کیفیت سے دوچار ہے۔

’’کیا کہیں ، میں کیا بتاؤں کچھ بھی نہیں معلوم۔ ہماری بہن سے بات ہوئی ہے، وہ چیختی ہے بس اس سے بات نہیں ہو پاتی، اس کی کیا پتہ کیا حالت ہے۔ وہ فون کرتی ہے، امی کو ابو کو کچھ بھی نہیں بولتی صبح سے ایک مرتبہ بات ہوئی ہے۔‘‘

گوجر خان کا شمار پاکستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں کے رہنے والے بڑی تعداد میں ہجرت کر کے برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں رہ رہے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں حالیہ فسادات اور ہلاکتوں کے بعد یہاں کے رہنے والے سخت پریشان ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرح اب برطانیہ میں بھی انسانی جانیں محفوظ نہیں ہیں۔

رپورٹ : شکور رحیم

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں