1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی کنزرویٹیو پارٹی نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کردیا

13 اپریل 2010

قدامت پسند پارٹی نے چھ مئی کو ہونے والے عام انتخابات کے لئے اعلان کردہ اپنے منشور میں کہا ہے کہ برسراقتدار آنے کے بعد بجٹ خسارہ کم کرنا اورعلاقائی سطح پر عوام کو زیادہ بااختیار بنانا اس کی بڑی ترجیحات ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/MvRz
کنزرویٹیو پارٹی کے سربراہ ڈیوڈ کیمرونتصویر: AP

عرف عام میں ٹوری پارٹی کہلانے والی برٹش کنزرویٹو پارٹی کا منشور ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ایک بڑے نشریاتی ادارے کے پیش کردہ انتخابی جائزے کے اعداد و شمار کے مطابق قدامت پسندوں کو حکمران لیبر پارٹی پر سات پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ اس عوامی جائزے کے مطابق آئندہ عام انتخابات میں کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی۔

کنزرویٹو پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی برطانیہ کی AAA کریڈٹ ریٹنگ کو تحفظ دینے اور اقتصادی پالیسیوں میں منافع کی شرح طویل عرصے تک کم سے کم رکھنے کے لئے پر عزم ہے۔ ٹوری پارٹی کے سربراہ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کی ’بڑی حکومت‘ بنانے کی سوچ کے بجائے ’بڑا معاشرہ‘ بنانے کے حق میں ہیں، جس میں ’’باقی لوگوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔‘‘

Prime Minister Gordon Brown
ایک میڈیا سروے کے مطابق قدامت پسندوں کو وزیر اعظم گورڈن براؤن کی حکمران لیبر پارٹی پر سات پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔تصویر: AP

ڈیوڈ کیمرون نے 130 صفحات پر مشتمل اپنی پارٹی کے منشور میں کہا ہے: ’’سیاستدان کہتے ہیں کہ انہیں ووٹ دیے جائیں تو وہ عوامی مسائل کے حل تلاش کر لیں گے۔ لیکن میرے خیال میں صرف حکومت تبدیلی نہیں لا سکتی، جب تک کہ اسے عوام کی حمایت اور تعاون حاصل نہ ہو۔‘‘

کنزرویٹو پارٹی کے مطابق انتخابی مہم کے دوران کئے جانے والے وعدوں پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا اورشادی شدہ جوڑوں پر عائد ٹیکس میں کمی کے ساتھ ساتھ غریب شہریوں کو وراثتی املاک پر لگائے گئے ٹیکس سے بھی مستثنٰی قراردیا جائے گا۔

اس سے پہلے لیبر پارٹی نے بھی اپنے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا تھا۔ اس سیاسی دستاویز میں وعدہ کیا گیا ہے کہ اگر لیبر پارٹی کو انتخابی کامیابی کے بعد دوبارہ حکومت سازی کا موقع ملا، تو انکم ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا اور ایسی اقتصادی اصلاحات بھی متعارف کرائی جائیں گی، جن سے عام آدمی کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔ اس کے علاوہ لیبر پارٹی ملکی بجٹ میں سالانہ خسارے کو کم کرنے کی بھی پوری کوشش کرے گی۔

برطانیہ میں اگلے پارلیمانی انتخابات ایک ایسے وقت پر ہوں گے، جب ملک میں بے روزگاری اور مالیاتی خسارہ دونوں ہی بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ یہ انتخابات لیبر پارٹی کے بارہ سالہ دور اقتدار اور اس کے رہنما گورڈن براؤن کی سیاست سے متعلق عوامی ریفرینڈم کی حیثیت رکھتے ہیں۔

لیبر پارٹی اور کنزرویٹو پارٹی دونوں کی کوشش ہے کہ آئندہ الیکشن میں متوسط طبقے کے شہریوں کے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جائیں۔ اس کی وجہ مبصرین کا یہ اندازہ ہے کہ ان انتخابات میں فیصلہ کن رائے اسی طبقے کے ووٹروں کی ہو گی۔ برطانیہ میں یہ انتخابی عمل مجموعی طور پر تین جون کو مکمل ہوگا۔

رپورٹ : بخت زماں

ادارت : مقبول ملک