1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’برسلز کے حملہ آور فرانس پر دوبارہ حملہ کرنا چاہتے تھے‘

امتیاز احمد10 اپریل 2016

بیلجیم کے وفاقی دفتر استغاثہ نے انکشاف کیا ہے کہ جن حملہ آوروں نے برسلز کو نشانہ بنایا وہ اصل میں فرانس پر دوبارہ حملہ کرنا چاہتے تھے۔ اس سوال کا جواب بھی مل گیا ہے کہ انہوں نے فرانس کی بجائے برسلز کو نشانہ کیوں بنایا؟

https://p.dw.com/p/1ISnE
Paris Eiffelturm Sicherheit Polizisten
تصویر: Reuters/P. Wojazer

بیلجیم کے فیڈرل پراسیکیوشن آفس کے مطابق برسلز کے حملہ آور اصل میں فرانس پر دوبارہ حملہ کرنا چاہتے تھے لیکن حملہ آور پولیس کی تیز تفتیش کے باعث حیران تھے اور جلدی میں انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ فرانس کی بجائے دھماکے برسلز میں ہی کر دیے جائیں۔

بائیس مارچ کو برسلز ایئرپورٹ پر ہونے والے دو خود کش حملوں کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اسی صبح کو ایک حملہ برسلز میٹرو پر کیا گیا اور اس حملے میں بھی کم از کم سولہ افراد ہلاک ہوئے۔

تفتیش کاروں کے مطابق برسلز حملہ آوروں اور پیرس حملوں کے ذمہ داروں کے مابین گہرے روابط کا پتہ چلا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اتوار کے روز جاری ہونے والے بیان میں اسی امر کی تصدیق کی گئی ہے، جس کا پہلے ہی شک تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ برسلز حملوں سے ایک ہفتہ قبل بیلجیم پولیس کی طرف سے متعدد چھاپے مارے گئے تھے اور پیرس حملوں کے مفرور ملزم صالح عبدالسلام کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہی پولیس کی کارروائیاں برسلز حملوں کا سبب بنی ہیں۔

Festnahme des Terrorverdächtigen Abrini
بیلجیم کے وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق نگرانی کرنے والے کیمروں سے پتہ چلا ہے کہ عبرینی ان حملہ آوروں کے قافلے میں بھی شامل تھا، جنہوں نے پیرس میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی تھیںتصویر: Reuters/S. Dana-Kamran

بیلجیم حکام نے گزشتہ روز برسلز حملوں کے سلسلے میں چار ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔ ان چاروں ملزمان پر ’’دہشت گردانہ طریقے سے قتل کرنے‘‘ اور ایک ’’دہشت گرد گروپ کے لیے کارروائیاں کرنے‘‘ جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ان چار ملزمان میں محمد عبرینی بھی شامل ہے اور اس پر پیرس حملوں میں ملوث ہونے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق عبرینی وہی شخص ہے، جو برسلز ایئرپورٹ پر حملہ آوروں کے ساتھ ساتھ تھا اور بم دھماکوں کے بعد وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔

بیلجیم کے وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق نگرانی کرنے والے کیمروں سے پتہ چلا ہے کہ عبرینی ان حملہ آوروں کے قافلے میں بھی شامل تھا، جنہوں نے پیرس میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی تھیں۔

تفتیش کاروں کے مطابق عبرینی کے فنگر پرنٹ اور ڈی این اے اس کار سے بھی ملے تھے، جو پیرس کے حملہ آوروں نے استعمال کی تھی اور اس ملزم کے فنگر پرنٹس اس فلیٹ سے بھی ملے ہیں، جس میں ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والے خودکش بمبار رہائش پذیر تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ عبرینی نے سن 2014ء میں شام کا دورہ بھی کیا تھا، جہاں اس کا بھائی داعش کے لیے لڑتے ہوئے مارا ہو گیا تھا۔