1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

براہ راست امریکی کارروائی خارج از امکان: یمن

7 جنوری 2010

صنعاء حکومت القاعدہ کے خلاف اقدامات میں تیزی لا چکی ہے اور جرمن وزارت خارجہ بھی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ ساتھ ہی یمنی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف براہ راست امریکی کارروائیوں کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LNrq
یمن میں تمام اہم مقامات پر حفاظتی انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں۔تصویر: AP

صنعاء میں ملکی وزیر خارجہ ابوبکر القُربی نے کہا ہے کہ امریکہ کو یمن میں براہ راست کارروائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کے خیال میں افغانستان اور عراق کے تجربے سے امریکہ کویہ بات سمجھ لینا چاہیے کہ کسی بھی ملک میں براہ راست مداخلت سے شکست کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ القربی کے بقول دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یمن کو امریکہ اوردیگر مغربی ممالک کا تعاون درکار تو ہے، لیکن ٹیکنالوجی، اسلحہ اور خفیہ معلومات کی صورت میں۔ اس وزیرنے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ یمن کی افواج کو ہرحال میں تنہا ہی لڑنا ہے۔ اگر امریکہ مداخلت کرتا ہے تو عسکریت پسندوں کی مزاحمت میں اضافہ ہو گا اور القاعدہ نیٹ ورک مزید مظبوط بھی ہو سکتا ہے۔

Jemen: Von jemenitischen Künstlern gestaltete Steine vor dem Nationalmuseum in Sanaa
جرمن وزارت خارجہ یمن کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔تصویر: DW/Klaus Heymach

یمن میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران خصوصی دستوں نے جمعرات کو مزید سات مشتبہ افراد کوگرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ان میں سے تین کا تعلق مبینہ طور پر القاعدہ سے بتایا جا رہا ہے۔ عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق چارجنوری کو ایک جھڑپ میں زخمی ہونے کے بعد یہ مبینہ دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ تاہم بعدازاں سیکیورٹی حکام نے ان میں تین کو زخمی حالت میں ایک ہسپتال سے گرفتار کر لیا۔ ان زخمی عسکریت پسندوں کے چار ساتھی ایک خفیہ مقام پر چھپے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ان چار گرفتار شدگان کا تعلق القاعدہ سے نہیں ہے اور انہوں نے صرف زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا تھا۔

Jemen Deutschland Entführung Altstadt in Sanaa
یمن میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔تصویر: AP

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ یمن میں القاعدہ کے مزید تین ارکان نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ اس پولیس اہلکار کے مطابق سیکیورٹی اداروں کے ارکان مختلف مقامات پر چھاپے مار رہے ہیں جن میں چند روز پہلے کے مقابلے میں اب کافی تیزی آ چکی ہے۔ AFP کے ایک مراسلے کے مطابق ان کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گرد بہت زیادہ دباؤ میں ہیں اور انہیں فرار ہونے یا اپنے خفیہ ٹھکانوں تک پہنچنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی دوران صنعاء میں فرانسیسی سفارت خانے نے دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ برلن میں وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جرمن حکومت یمن میں حالات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔ مزید یہ کہ یمنی دارالحکومت میں جرمن سفارت خانہ ابھی تک معمول کے مطابق کام تو کر رہا ہے، تاہم وہاں سیکیورٹی انتظامات اور بھی سخت کر دئے گئے ہیں۔ برلن میں وفاقی دفتر خارجہ نے یمن کا سفر کرنے والے اور وہاں موجود تمام جرمن باشندوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بہت محتاط رہیں۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: مقبول ملک