1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'براق‘ کے دیو قامت مجسمے اور انڈونیشیا کا تہوار

شامل شمس
16 اکتوبر 2016

انڈونیشیا میں ہونے والے ایک تہوار کے دوران ’براق‘ گھوڑے یا ’اسپ‘ کے دو مجسموں کو ایک مجمعے نے سماترا جزیرے کے سمندر کے حوالے کر دیا۔ اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں مقامی افراد اور سیاح موجود تھے۔

https://p.dw.com/p/2RHlK
Bildergalerie Aschura Iran
تصویر: ISNA

انڈونیشیا میں یہ ایک سالانہ اجتماع ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد شریک ہوتے ہیں۔ یہ تہوار کئی روز تک جاری رہتا ہے، جس کا اختتام براق، یعنی اس پروں والے گھوڑے کے مجسموں کو سمندر برد کرنے پر ہوتا ہے جس کے بارے میں بہت سے مسلمان یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ پیغمبر اسلام کو آسمانوں پر لے گیا تھا۔ یہ ایک رنگا رنگ تقریب ہوتی ہے، جس میں خاص و عام سبھی شریک ہوتے ہیں۔ براق کے دو مجسموں کو سمندر کے حوالے کرنے سے پہلے شہر بھر میں گھمایا جاتا ہے۔

براق کے اس مجسمے کا سر انسانی اور دھڑ گھوڑے کا ہوتا ہے، اور اس کے پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ مجسمہ بارہ میٹر یا چالیس فیٹ اونچا ہوتا ہے، اور انڈونیشیائی تہوار کے مطابق اس کے اوپر ایک تابوت رکھا ہوتا ہے، جس پر چھتریاں نمایاں ہوتی ہیں۔

تبوک نامی یہ میلہ پاریامان میں دس روز تک جاری رہتا ہے۔ بعض مؤرخ اس کی ابتداء انیسویں صدی کی شیعہ روایات میں ڈھونڈتے ہیں۔ ان کے مطابق انڈونیشیا میں یہ رسم ہندوستانی شیعہ مسلمان لے کر آئے تھے۔ یہ تہوار عاشورہ کے آس پاس منایا جاتا ہے۔

پاریامان میں اس وقت سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے، تاہم وہ اب بھی ذوق و شوق اور مذہبی جذبے سے تبوک کا تہوار مناتے ہیں۔ یہ تہوار اب عموماً ثقافتی حوالوں سے دیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔

انڈونیشیا میں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے اور حالیہ چند برسوں کے دوران شیعہ افراد انتظامیہ اور مقامی افراد کے ہاتھوں پیش آنے والی زیادتیوں کی نشان دہی کرتے رہے ہیں۔

تبوک میلہ بہرحال انڈونیشیا کے ثقافتی اور مذہبی تنوع کی علامت سمجھا جاتاہے، جہاں مختلف فرقوں، مذاہب، مکاتب اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سماترا جزیرے کی سترہ ہزار سالہ تاریخ کا جشن مناتے دکھائی دیتے ہیں۔