برازیل میں اسلام کی مقبولیت
22 اگست 2011عربی کے کچھ الفاظ عمر جانتا ہے، اس نے وہاں اپنے جیسے پرتگالی مسلمانوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھی، جنہوں نے دنیا کےسب سے بڑے کیتھولک ملک میں مذہب اسلام قبول کیا تھا۔
وہ زمین جہاں ساحل سمندر پراور مختلف میلوں میں عورتیں کافی مختصر لباس میں نظر آتی ہیں ۔ اب وہاں برازیل کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والی ایسی خواتین بھی نظر آتی ہیں، جو خود کو مسلمان کہلاتی ہیں۔ کئی عشروں سے برازیل میں صرف لیبیا، فلسطینی علاقوں اور شام کے کچھ خاندان ہی اسلام کی تعیلمات پرعمل کرتے تھے۔
عمرجو چار سال پہلے تک مقامی چرچ میں کیتھولک پادری کے عہدے پر فائز تھا، نے بتایا کہ اس نے اسلام کیوں قبول کیا، ’جو میں چاہتا تھا، وہ میں نے مذہب اسلام پایا'۔ 34 سالہ گرافک ڈیزائنر عمر نے مزید بتایا،‘ ’ مسیحی تعلیمات میں بھی آپ کو بتایا جاتا ہے کہ اسلام میں صرف ایک خدا کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہاں اسلام کے بارے میں کوئی تعصب نہیں پایا جاتا‘۔ عمر کی بیوی فاطمہ بھی نو مسلم ہے۔ اس نے بتایا،’ شروع میں میری ماں کو میرے ساتھ باہر جانے پر اعتراض تھا کیونکہ میں حجاب پہنتی تھی اور اقلیت کا حصہ نظر آتی تھی‘۔
برازیل مختلف ثقافتوں کا مرکب ہے اور اس کی بدولت برازیلین شہریوں کے صبر اور برداشت کا اندازہ بھی ہوتا ہے، جو دوسرے معاشروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
ریو ڈی جینیرو کے شمالی علاقے تیجیکا میں واقع ایک مسجد کی مرمت کی جا رہی ہے، جس کے لیے وہاں کے مسلمانوں نے عطیات دیے ہیں۔ یہ مسجد جلد ہی نمازیوں کے لیے کھول دی جائے گی، جہاں وہ نماز ادا کریں گے۔ وہاں کے مقامی لوگ اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہیں۔
اس علاقے کی ایک مسلم سوسائٹی کے ترجمان سمیع ازبیل نے بتایا ،’’ مسلمانوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں زیادہ تر مقامی برازیلین شہری ہیں، جو اسلام قبول کر رہے ہی‘‘۔
ازیبل نے بتایا کہ ریو ڈی جینیرو میں پانچ سو خاندان مسلم ہیں، جن میں سے 85 فیصد گھرانے ایسے برازیلین باشندوں کے ہیں، جو اسلام قبول کر چکے ہیں۔
رپورٹ: سائرہ ذوالفقار
ادارت: عاطف بلوچ