بحیرہء روم میں دو ہزار تین سو مہاجرین کو بچا لیا گیا
11 ستمبر 2016کوسٹ گارڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اِس امدادی آپریشن میں یورپی یونین کی بحریہ سے تعلق رکھنے والی ایک ہسپانوی کشتی، آئرش نیوی کے ایک جہاز اور چار غیر سرکاری تنظیموں کی کشتیوں نے حصہ لیا۔
بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اٹھارہ چھوٹی چھوٹی کشتیوں پر سوار ان تارکین وطن کا تعلق کس ملک سے تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق پناہ گزینوں کے ترکی کے راستے یونان پہنچنے سے روکنے کی کوششوں کے بعد اب اِن تارکین وطن کا رخ اٹلی کی طرف ہے اور اس کے لیے انہیں بحیرہ روم کا خطرناک سمندری سفر اختیار کرنا پڑتا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یورپ میں پیدا ہونے والا مہاجرت کا بدترین بحران کا رخ اب اٹلی کی جانب مڑ گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق گزشتہ ماہ کے آخر تک قریب ایک لاکھ پندرہ ہزار تارکین وطن اٹلی پہنچے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ شمالی افریقہ سے اٹلی آنے والے سمندری راستے میں سفر کے دوران ہر بیالیس پناہ گزینوں میں سے ایک ہلاک ہو جاتا ہے جبکہ گزشتہ برس ہلاکتوں کا یہ تناسب ہر باون مہاجرین میں سے ایک تھا۔
اٹلی کے شمال میں واقع ہمسایہ ممالک کی جانب سے اپنی سرحدوں پر نگرانی سخت کیے جانے کے بعد اٹلی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کیوں کہ نگرانی کی وجہ سے اب یہ افراد مغربی یا شمالی یورپ کی جانب سفر نہیں کر پاتے۔