1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء روم سے آٹھ مہاجرین کی لاشیں برآمد

عاطف بلوچ، روئٹرز
28 نومبر 2016

مالٹا اور لیبیا کے درمیان بحیرہء روم سے آٹھ مہاجرین کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں، جب کہ ایک شخص کو انتہائی تشویش ناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2TNri
Schwimmweste im Meer Griechenland Türkei
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L.Pitarakis

بتایا گیا ہے کہ ایک چھوٹی سی کشتی سے ان افراد کی نعشیں نکالی گئیں، جب کہ ایک مہاجر کو تشویش ناک حالت میں ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت والے یونٹ میں منتقل کر ديا گیا ہے۔

حکام کے مطابق یہ کشتی مالٹا کے جنوب میں سو میل کے فاصلے پر بحیرہء روم میں تیرتی ہوئی ملی۔ ہفتے کی دوپہر اس کشتی تک پہنچنے پر معلوم ہوا کہ اس پر موجود نو میں سے سات افراد فوت ہو چکے ہیں، جب کہ دو زندگی اور موت کی کشمکش میں مصروف ہیں۔ حکام کے مطابق ہیلی کاپٹر کی مدد سے ان دونوں افراد کو ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ ان میں سے ایک چل بسا۔

MOAS Operation Mittelmeer zwischen Libyen und Malta gerettete Flüchtlinge
تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے بحیرہء روم کا خطرناک سفر اختیار کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Y. Nardi/Italian Red Cross

مالٹا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کشتی بحیرہء روم کی موجوں کا مقابلہ کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف تھی، جب کہ شدید سردی اور خراب موسم اس کشتی کے مسافروں کے لیے ایک بڑا مسئلہ رہا ہو گا۔

فی الحال ان ہلاکتوں کی حتمی وجہ سامنے نہیں آئی ہے، جب کہ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ہلاک شدگان کا تعلق کس ملک سے ہے۔ تاہم مالٹا کے ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں متنقل کیے گئے مہاجر کی عمر بیس اور تیس برس کے درمیان ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن میں سے اب تک قریب سینتالیس سو مہاجرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بحیرہء روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 3,777 تھی۔