1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحیرہء اسود میں 20 سے زائد مہاجرین ڈوب گئے

عاطف توقیر
23 ستمبر 2017

بحیرہء اسود میں ترکی کی سمندری حدود کے قریب کم ازکم 20 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترک کوسٹ گارڈ کے مطابق مہاجرین سے بھری ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔

https://p.dw.com/p/2kZgj
Flüchtlinge an der Grenze zu Kroatien und Serbien
تصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic

ترک حکام کے مطابق شمال مغربی ساحلی علاقے کیفکن کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر کی موجوں کی نذر ہو گئی۔ بتایا گیا ہے کہ حادثے کے وقت اس کشتی پر ساٹھ سے زائد افراد سوار تھے، جن میں سے چالیس کو ریسکیو کر لیا گیا۔  فی الحال ہلاک یا بچائے جانے والے افراد کی شناخت یا شہریت سے متعلق اطلاعات سامنے نہیں آئی ہیں۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ ان افراد کی منزل کیا تھی۔

مہاجرین کا راستہ کیسے روکا جائے؟ اٹلی کا نیا منصوبہ

بنگلہ دیش سے لیبیا اور پھر یورپ، مہاجرین کا نیا راستہ

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

ریسکیو ٹیموں کے مطابق پانچ افراد اب  بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈز کی کشتیوں کے ساتھ ساتھ چند تجارتی جہاز بھی تلاش کے اس کام میں شریک ہیں جب کہ ایک ہوائی جہاز اور ایک ہیلی کاپٹر کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یونانی جزائر کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو روک دیے جانے پر تارکین وطن اب بحیرہء اسود کے ذریعے رومانیہ کا رخ کرتے نظر آتے ہیں۔

بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق تارکین وطن اب یورپ پہنچنے کے لیے رومانیہ یا اسپین کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز پر رومانیہ کے کوسٹ گارڈ نے 157 عراقی اور ایرانی تارکین وطن جن میں 56 بچے بھی شامل تھے، کو بحیرہء اسود میں ڈوبنے سے بچایا تھا۔

تربیت کے بعد مہاجرین کی ملک بدری ۔ جرمن کمپنیوں کی مشکل

دوسری جانب اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس نے جمعے کو شمالی افریقہ سے بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے 64 تارکین وطن کو ریسکیو کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 28 تارکین وطن کی حامل ایک کشتی کو مغربی بحیرہء روم میں آبنائے جبل الطارق کے مشرقی حصے میں بچایا گیا۔ دیگر 31 تارکین وطن مراکش سے اسپین کی جانب سمندری سفر کرتے ہوئے بچایا گیا۔ ہسپانوی حکام کے مطابق اس کشتی کے متعدد مسافر نمونیے کا شکار تھے۔