1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین نے قطری فوجیوں کو نکال دیا

William Yang/ بینش جاوید AFP
18 جون 2017

بحرین نے شدت پسند گروپ داعش کے خلاف عسکری اتحاد میں خدمات انجام دینے والے قطری فوجیوں کو ملک چھوڑ دینے کا حکم دیا ہے۔ اس عسکری اتحاد کا ہیڈکوارٹرز بحرین میں قائم ہے۔

https://p.dw.com/p/2etW0
Bahrain Hauptstadt Manama
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اس صورتحال کے بارے میں باخبر ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’یو ایس نیول فورسز سینٹرل کمانڈ‘‘ (NAVCENT) کا حصہ قطری فوجیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اس اتحاد کو چھوڑ کر آئندہ 48 گھنٹوں کو بحرین کی سرزمین کو چھوڑ دیں۔

اس ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’’بحرین نے امریکی جنرل اِن کمانڈ کو بتایا ہے کہ قطری فوجیوں کو ملک چھوڑ کر جانا ہو گا۔‘‘ اس ذریعے کے مطابق یہ فوجی ابھی تک بحرین میں ہی ہیں جبکہ یہ آئندہ دو دنوں میں یہ اپنے ملک واپس چلے جائیں گے۔

یہ خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب خلیجی ریاست قطر کے ساتھ اس کی ہمسایہ ریاستوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ مصر اور کئی دیگر ریاستوں نے سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں اور اس نسبتاﹰ چھوٹی سے عرب ریاست کی زمینی، فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ ان ممالک نے قطر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے جبکہ دوحہ حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

Karte Countries that severed ties with Qatar ENG
خلیجی ریاست قطر کے ساتھ اس کی ہمسایہ ریاستوں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ مصر اور کئی دیگر ریاستوں نے سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں

قطر اور بحرین کے درمیان تناؤ میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب مناما حکومت نے الزام عائد کیا کہ دوحہ اس کے داخلی معاملات دخل اندازی کر رہا ہے۔ قطر کی طرف سے اس الزام کی بھی تردید کی گئی ہے۔

اے ایف پی کے ذریعے نے تاہم اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی کہ اس وقت قطر کے کتنے فوجی امریکی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تاہم ایک اور مبصر کا کہنا ہے کہ یہ تعداد کچھ زیادہ نہیں ہے۔

NAVCENT دراصل یو ایس سینٹرل کمانڈ کا حصہ ہے جس کے دائرہ اختیار میں مشرق وسطیٰ اور ایشیا آگے ہیں۔ اس کے آپریشن کے سلسلے میں داعش کے خلاف عراق، شام اور افغانستان میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔