1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین میں ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کا عمل

3 اپریل 2011

خلیجی ریاست بحرین میں حکومت نے ذرائع ابلاغ پر پابندیوں کا جو عمل شروع کیا ہے اب اس میں اہم روزنامہ الوسط کی اشاعت کو معطل کردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10meo
تصویر: dapd

الوسط اخبار حکومتی پالیسیوں کا کڑا ناقد تصور کیا جاتا تھا۔ اس کی طباعت و اشاعت پر بحرینی وزارت اطلاعات کے حکم کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔ پابندی کے حکم میں اخبار میں خبروں اور ادارتی نوٹس کے انداز کوغیر معیاری قراردیا گیا ہے۔ الوسط اخبار بحرین میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے شیعہ آبادی کےاحتجاجات کو جلی سرخیوں کے ساتھ شائع کرتا تھا۔ اس پاداش میں حکومت نے اس اخبار کی اشاعت پر پابندی عائد کردی ہے۔ الوسط اخبار کے آن لائن ایڈیشن کو بھی روک دیا گیا ہے۔

خلیجی ریاست کے انفارمیشن امور کے کمیشن نے بھی اخبار کی انتظامیہ کے خلاف تفتیش شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ الوسط اخبار کے بارے میں سرکاری ٹیلی وژن نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ یہ اخبار شیعہ آبادی کے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران من گھڑت خبریں شائع کرتا تھا۔ ٹیلی وژن کے مطابق پابندی کا شکار روزنامہ ریاست کے اندر سلامتی سے متعلق امور بارے بھی درست رپورٹنگ کرنے سے قاصر رہا تھا۔

اخبارکی انتظامیہ کے سربراہ حکومت مخالف سرگرم سیاسی کارکن مصر الجمری ہیں۔ وہ سن 1990 میں کرش کی گئی حکومت مخالف شیعہ تحریک کے دوران بھی سرگرم تھے۔ ان کو سن 2001 میں شاہی معافی دی گئی تھی اور اس کے بعد ہی الجمری وطن لوٹ سکے تھے۔

Bahrain Proteste Frau und Mauer mit Graffiti
مناما کی دیوار پر لکھا حکومت مخالف نعرہتصویر: dapd

بحرین کی حکومت نے ہمسایہ خلیجی ریاستوں کے تعاون سے بظاہر شیعہ تحریک کو دبا دیا ہے۔ سن 2011 کی حکومت مخالف تحریک قریب ایک ماہ تک جاری رہی تھی۔ مناما کا مرکزی پرل چوک احتجاجیوں کی آماجگاہ تھا۔ اب بحرین میں ایمرجنسی کا نفاذ ہے اور سکیورٹی فورسز کو بے پناہ اختیار حاصل ہیں۔ انٹرنیٹ اور خبروں کی ترسیل پر سخت حکومتی کنٹرول ہے۔

بحرینی سکیورٹی فورسز کو خلیجی ریاستوں کے باوردی دستوں کی معاونت بھی حاصل ہے۔ ایک ماہ تک جاری رہنی والی حکومت مخالف تحریک میں سرکاری طور پر کل چوبیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔ ان میں چار پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

دوسری جانب سعودی عرب نے ایرانی پارلیمانی کمیٹی کے بحرین بارے بیان کی مذمت کی ہے۔ کمیٹی نے بحرین میں سعودی فوجیوں کی تعیناتی کو آگ سے کھیلنے سے تعبیر کیا تھا۔ ہمسایہ عرب ریاستوں سے فوجیوں کی تعیناتی کو بحرین نے درست قرار دیتے ہوئےاسے خلیجی تعاون کونسل کے چارٹر کے عین مطابق قرار دیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ خلیج فارس کی چھوٹی سے مملکت بحرین سٹریٹیجک ریاست ہے۔ اس پر الخلیفہ شاہی خاندان کی حکومت ہے جو امریکی حلیف ہے۔ یہ پانچویں امریکی بحری بیڑے کا گھر بھی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ بیڑے بحرینی ساحل پر بیس ہے۔

رپورٹ: عابد حسین⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں