بحری جہاز ’تارپیڈو‘ سے تباہ ہوا، جنوبی کوریا
3 اپریل 2010ملکی پارلیمان میں جنوبی کوریا کے وزیردفاع کِم تائے کی جانب سے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد ان افواہوں کو تقویت ملی ہے، جن میں مسلسل یہ کہا جا رہا ہے کہ ڈوبنے والے جہاز کو میزائل کے ذریعے تباہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے اس حادثے میں 46 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اپنے ابتدائی بیان میں جنوبی کوریا نے واقعے میں شمالی کوریا کے ملوث ہونےکو یکسر رد کر دیا تھا۔
کِم تائے نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ عین ممکن ہے جہاز کی تباہی کی بنیادی وجہ اسے تارپیڈو یا میزائل سے حملے کا نشانہ بنایا جانا ہو تاہم اس واقعے کی تحقیقات میں تمام دیگر پہلو بھی ملحوظ خاطر رکھے جائیں گے۔
وزیردفاع کی جانب سے اس سے قبل ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ جہاز کی تباہی کی وجہ اس کا کسی مائن سے ٹکرانا بھی ہوسکتی ہے۔ دریں اثناء جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے نہ تو کسی افواہ پر کان دھرا جائے گا اور نہ ہی کسی پہلو کو نظر انداز کیا جائے گا۔
دریں اثناء تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس جہاز کی تباہی سے قبل قریب موجود جنوبی کوریا کے ایک اور جہاز نے ایک نامعلوم کشتی پر فائرنگ بھی کی تھی تاہم کہا گیا تھا کہ یہ فائر پرندوں کے ایک جھنڈ پر کئے گئے تھے۔
جنوبی کوریا کی بحریہ کے اس جہاز کی تباہی کے بعد سے اب تک غوطہ خور ڈوبنے والوں کی تلاش کے کام میں مصروف ہیں۔ ملکی بحریہ کے ترجمان کے مطابق اس جہاز پر سوار تمام سپاہی اتنے تربیت یافتہ تھے کہ وہ ڈوبنے کے باوجود کافی دن تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ