1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی بم دھماکے انڈونیشی عوام کو تقسیم کرنے میں ناکام رہے، یودھویونو

11 اکتوبر 2012

انڈونیشیا کے مشہور سیاحتی جزیرے بالی میں بارہ اکتوبر سن 2002 کو ہونے والے دہشت گردانہ واقعے کو جمعہ کے روز دس برس پورے ہو جائیں گے۔ اس مناسبت سے خصوصی یادگاری تقریبات کو پلان کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16NlB
تصویر: AFP/Getty Images

انڈونیشیا کے کئی مقامات پر سکیورٹی کو چوکس کر دیا گیا ہے۔ بالی میں خاص طور پر بم دھماکوں کی دسویں برسی کے موقع پر اضافی سکیورٹی متعین کر دی گئی ہے۔ جزیرے کے کئی مقامات پر ماہر نشانچیوں کو تعینات کیا گیا ہے تا کہ وہ کسی قسم کی تخریبی کارروائی کرنے والے کو فوری طور پر نشانہ بنا سکیں۔ بالی میں تقریباً دو ہزار باوردی سکیورٹی اہلکاروں کو طلب کیا گیا ہے اور ان کا تعلق پولیس اور فوج سے ہے۔

Terroranschlag Bali 2002 10 Jahre Gedenken
بالی بم دھماکوں کو جمعے کے روز دس برس پورے ہو جائیں گےتصویر: AFP/Getty Images

انڈونیشیا کی داخلی سلامتی کے حکام نے اضافی سکیورٹی انتظامات بعض ایسی اطلاعات کی روشنی میں مرتب کیے ہیں جن کے مطابق جمعے کے روز تخریب کار عناصر متحرک ہو سکتے ہیں۔ بالی پولیس کے نائب سربراہ کیتُوت اُنتانگ یوگا (Ketut Untung Yoga) نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یادگاری تقریب کو سبوتاژ کرنے کی کسی ممکنہ کوشش کو ناکام بنانے کی حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔

بالی جزیرے میں ہونے والے بم دھماکوں کے تناظر میں انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یُودھویونو کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں سے منسلک مقاصد کا حصول ممکن نہیں ہو سکا ہے اور ایسا کرنے والے ناکامی سے ہمکنار ہو چکے ہیں۔ انڈونیشی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان دھماکوں کے پس پردہ عناصر ان کے ملک کی عوام کو منقسم کرنے اور ان کی شناخت ختم کرنے میں بھی کلی طور پر ناکام رہے ہیں۔ بالی میں بم دھماکوں کے دس برس پورے ہونے پر منعقد ہونے والی یادگاری تقریب سے آسٹریلیا کی وزیراعظم جولیا گیلارڈ بھی خطاب کریں گی۔

Terroranschlag Bali 2003 10 Jahre Gedenken
پولیس بالی بم دھماکوں میں ملوث مشتبہ افراد کی تصاویر دکھاتے ہوئےتصویر: AFP/Getty Images

موجودہ انڈونیشی صدر یُودھویونو سن 2002 میں بالی کے دہشت گردانہ واقعے کے وقت اپنے ملک کی سکیورٹی امور کے وزیر تھے۔ جمعرات کے روز ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان بم دھماکوں کا الٹا اثر دیکھا گیا اور ایسے لرزہ خیز واقعات سے عموماً قوموں میں اتفاق اور یگانگت پیدا ہوتی ہے اور یہی انڈونیشی قوم میں بھی دیکھا گیا۔ انڈونیشی صدر کے یہ خیالات آسٹریلیا کے اخبار سڈنی مورننگ ہیرالڈ میں شائع ہوئے ہیں۔ یوُدھویونو کے مطابق بالی بم دھماکوں کی مسلمانوں سمیت مسیحی، ہندوؤں اور دیگر مذہبی اقلیتوں نے بھی واشگاف انداز میں مذمت کی تھی اور آج بھی ساری قوم آزادی، جمہوریت اور برداشت کی روایات مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔

بالی میں بارہ اکتوبر کے روز ہونے والے بم دھماکوں میں دو سو سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ بیشتر ہلاک ہونے والے غیر ملکی سیاح تھے۔ امریکا میں ستمبر گیارہ کے دہشت گردانہ واقعات کے ایک سال بعد یہ سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ خیال کیا جاتا ہے۔ جکارتہ حکومت دہشت گردی کے اس واقعے کا ذمہ دار انتہا پسند مذہبی جماعت جماعة اسلامیہ کو قرار دیتی ہے۔ جماعة اسلامیہ کو بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کا حلیف تصور کیا جاتا ہے۔

ah/aba (AFP)