1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کیے، میانمار حکومت

10 جنوری 2013

میانمار کی حکومت نے ایسے الزامات مسترد کر دیے ہیں کہ اس نے کاچین میں باغیوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ اس تنازعے کی بڑھتی ہوئی شدت نے ملک میں جاری وسیع تر سیاسی اصلاحاتی عمل پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17Gtf
تصویر: Reuters

جمعرات کے دن صدارتی ترجمان یے ہٹ نے کہا، ’’ہماری فوج نے کبھی بھی کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیا اور مستقبل میں بھی ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ میرا خیال ہے کہ کاچین کی باغی تنظیم KIA ہم پرغلط الزام عائد کررہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ فوج نے ہمیشہ اپنے دفاع میں فائرنگ کی ہے اور امن کا راستہ ہر وقت کھلا ہے۔

بدھ کے دن شمالی صوبے کاچین میں متحرک باغیوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حالیہ دنوں میں ملکی فوج اپنی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے۔ اس بیان کے مطابق میانمار کی فوج چینی سرحد کے قریب واقع باغیوں کے گڑھ تصور کیے جانے والے علاقے لائزا کو اپنے کنٹرول میں کرنا چاہتی ہے۔

باغی تنظیم کے آئی اے کے ترجمان جیمز لُم داؤ نے اے ایف پی کو بتایا، ’’تین دن گزر چکے ہیں کہ ملکی فوج کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے۔ وہ اس قابل ہو گئے ہیں کہ بہت جلد اہم پوسٹوں پر قبضہ کر لیں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جہاں یہ ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں، ان علاقوں میں رہنے والے تمام لوگ ہی متاثر ہو رہے ہیں۔

Kachin Unruhen Videostill SCHLECHTE QUALITÄT
باغیوں نے ایسے دعوے بھی کیے ہیں کہ ان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے واضح کیا ہے کہ وہ باغیوں کے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ اس سے قبل باغیوں نے ایسے دعوے بھی کیے تھے کہ ملکی فوجی نے ان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ قدرتی وسائل سے مالا مال کاچین صوبے کے باغیوں نے 2011ء کے آغاز میں بھی ایسے دعوے کیے تھے کہ فوج نے ان کے خلاف کیمیائی ہتھیار استمعال کیے۔

اصلاحات کے عمل پر سوالیہ نشانات

کاچین میں جھڑپوں اور راکھین صوبے میں نسلی فسادات کی وجہ سے میانمار میں سیاسی اصلاحات کے عمل کے بارے میں سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ میانمار میں عشروں کی آمریت کے بعد 2011ء میں ہی جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی۔ سابق فوجی جنرل صدر تھین سین کی طرف سے شروع کیے گئے اصلاحاتی پروگرام پر مغربی ممالک نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک نئے میانمار کی شروعات سے تعبیر کیا ہے۔

میانمار کی نام نہاد سول حکومت نے اقتدار میں آتے ہی مختلف بڑے باغیوں گروہوں کے ساتھ کمزور امن معاہدے کیے تھے تاہم کاچین کے باغیوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ انتہائی دشوار ثابت ہوا ہے۔ باغیوں کے خلاف حال ہی میں کی جانے والی مبینہ کارروائیوں پر امریکا اور اقوام متحدہ تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ 1948ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے والے سابقہ برما میں خانہ جنگی نے کافی زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

ab/ia(AFP)