1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوباما صدارت کے بعد کیا کریں گے؟

صائمہ حیدر
19 جنوری 2017

پچپن سالہ امریکی صدر باراک اوباما کی  دورِ صدارت کا آخری دن جمعہ بیس جنوری ہو گا۔ امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اُن کا روز مرہ کے سیاسی معاملات میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں۔

https://p.dw.com/p/2W2WY
Obama besichtigst Gefängnis auf Robben Island Südafrika 2006
اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی شکست خوردہ جماعت کی تعمیرِ نو کے لیے کام کریں گےتصویر: AFP/Getty Images

امریکی صدر باراک اوباما کو امریکی عوام میں بے حد مقبولیت حاصل ہے۔ اوباما کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ ملکی سیاسی معاملات میں دخل دینا نہیں چاہتے لیکن ایسا بھی نہیں کہ وہ جمہوریت کے حوالے سے بنیادی مسائل پر بات نہیں کریں گے۔ تجزیہ کاروں کے نزدیک یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے پیش رو کی جانب سے اچھی خاصی منظم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کل یعنی بروز جمعہ بتاریخ بیس جنوری جب ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف لے چکے ہوں گے، اوباما اپنی بیوی مِشیل اور دو کم عمر بیٹیوں مالیا اور ساشا کے ساتھ کیلیفورنیا میں چھٹیاں منانے روانہ ہوں گے۔ اوباما نے اپنے سابق ساتھی اور قریبی معاون کار ڈیوڈ ایکسلروڈ کو امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے لیے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ،’’مجھے کچھ عرصے کے لیے خاموش رہنا ہے۔ خاموش رہنے سے میرا مطلب سیاسی طور پر خاموش رہنا نہیں ہے۔ مجھے اندرونی طور پر خود کو پر سکون کرنا ہے۔ ‘‘

Obama mit seinen Töchtern
اوباما اپنی بیٹی ساشا کے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل ہونے تک واشنگٹن میں ہی قیام کریں گےتصویر: Wilson/Getty Images

سابق امریکی صدور اپنے مدت صدارت کے خاتمے کے بعد امریکی دارالحکومت میں کم ہی رہے ہیں تاہم صدر اوباما بیس جنوری کے بعد بھی  اپنی بیٹی ساشا کے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل ہونے تک واشنگٹن میں ہی قیام کریں گے۔ باراک اوباما آبائی طور پر امریکی ریاست ہوائی کے رہنے والے ہیں۔ اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز اوباما نے شکاگو سے کیا تھا اور انہوں نے واشنگٹن کے لیے کبھی کسی قلبی تعلق کا اظہار نہیں کیا۔ تاہم اب اوباما نے واشنگٹن کے ایک اونچے درجے کے علاقے کالوراما کے مضافات میں ایک گھر کرائے پر لیا ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن  کی امریکی انتخابات میں شکست حیران کن تھی۔ ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد صدر اوباما نے تسلیم کیا کہ وہ اس جیت کی پیش بینی نہیں کر سکے تھے۔ سی این این کو بحیثیت صدر  دیے گئے اپنے  آخری انٹرویو میں اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنی شکست خوردہ جماعت کی تعمیرِ نو کے لیے کام کریں گے۔