1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بابائے سنگا پور نوّے برس کے ہو گئے

عابد حسین16 ستمبر 2013

آج جنوبی ایشیائی جزیرہ نما شہری ریاست سنگاپور کے معمار لی کوان یُو (Lee Kuan Yew) کی نوّے ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ وہ اپنی سٹی اسٹیٹ کے سابق وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/19iBy
تصویر: AFP/Getty Images

عالمی لیڈروں کی جانب سے سنگا پور کے معروف سیاستدان اور بابائے سنگاپور کہلائے جانے والے لی کوان یُو کو ان کی سالگرہ کے موقع پر تہنیت کے پیغامات روانہ کیے گئے ہیں۔ ان رہنماؤں میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، چین کے سابق وزیراعظم لی لان چِنگ اور برطانیہ کی ملکہ الزبتھ بھی شامل ہیں۔

برطانیہ کی ملک الزبتھ نے سالگرہ کے پیغام میں لی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کے تجربات اور تاریخ کا ملا جلا ورق ہیں اور ایک قوم کی تعمیر و ترقی میں جو کردار انہوں نے ادا کیا ہے، وہ کئی ممالک و اقوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

Angela Merkel in Singapur
انگیلا میرکل اور لی کوان یُوتصویر: AP

رواں سال کو سنگا پور کی آزادی کی پچاسویں سالگرہ کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے۔ یہ آزادی اُس نے برطانیہ سے حاصل کی تھی۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اپنے پیغام میں بابائے سنگاپور کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ میرکل کے پیغام کو سنگاپور کے اخبار بزنس ٹائمز نے شائع کیا ہے۔ میرکل نے لی کے حوالے سے کہا کہ وہ ایسی فیصلہ ساز شخصیت ہیں، جو پچاس برسوں سے اپنے ملک کے مستقبل کو سنوارنے اور اس کی تشکیل و تعمیر کے عمل میں مصروف ہے۔ میرکل کے مطابق لی ہی کی کوششوں سے آسیان تنظیم کی شکل میں ایک ایسا فورم معرضِ وجود میں آ چکا ہے، جو ایشیائی ملکوں میں مصالحت اور استحکام کے لیے ایک مثالی قوت کی حیثیت رکھتا ہے۔

لی کوان یُو کا سن پیدائش سولہ ستمبر سن 1923 ہے۔ وہ مشہور برطانوی درسگاہ کیمبرج یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ سن 1959 میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم بنے تھےاور سن 1990 تک اس منصب پر فائز رہے۔

Steinmeier in Singapur, Lee Kuan Yew
فرینک والٹر اشٹائن مائر اور لی کوان یُوتصویر: picture-alliance/ dpa

بعد میں قائم ہونے والی حکومتوں میں ان کو سینیئر وزیر کے طور پر شامل کیا جاتا رہا۔ وہ کابینہ کو مختلف معاملات پر مشاورت فراہم کرتے تھے۔ اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں انہوں نے سنگا پور کی اقتصادی اور صنعتی ترقی کے ساتھ ساتھ کثیر النسلی قوم میں سماجی و معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ انہوں نے عملی سیاست سے سن 2011 میں کنارہ کشی کر لی تھی۔ آج کل ان کے بیٹے لی سین لُونگ سنگا پور کے وزیراعظم ہیں۔

سنگا پور عالمی اقتصادیات میں ایک اہم مقام کا حامل ملک خیال کیا جاتا ہے۔ عالمی مالیاتی مراکز میں سنگا پور کا چوتھا مقام ہے۔اس کی بندر گاہ دنیا کی پانچویں مصروف تریں بندر گاہ ہے۔ سنگا پور کی مجموعی اقتصادیات کا دارومدار ایکسپورٹ اور برآمد شدہ خام مال کو مزید نکھارنے اور بہتر بنانے کے علاوہ اس سے نئی اشیاء تیار کرنے پر ہے۔

سنگاپور میں فی کس آمدنی کی شرح بھی بہت بلند ہے اور یہ بھی دنیا میں تیسری بہترین شرح ہے۔ اس کی کل آبادی کا بیشتر حصہ دوسرے ممالک سے مہاجرت کر کے آباد ہونے والوں پر مشتمل ہے۔ پانچ ملین کی آبادی میں مقامی اور قدیمی لوگوں کا تناسب محض تین فیصد کے قریب ہے۔ چینی نژاد آبادی کا حجم سب سے زیادہ ہے۔

سنگاپور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی اہم تنظیم آسیان کے بانی ملکوں میں شمار ہوتا ہے۔ آسیان کا صدر دفتر بھی سنگا پور میں واقع ہے۔ اس تمام ترقی کے پیچھے لی کوان یُو کا ہاتھ خیال کیا جاتا ہے۔