1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک کسان کا بیٹا بالی وُڈ کا اسٹار

عاطف بلوچ31 مارچ 2015

بالی وُڈ میں طویل جدوجہد کے بعد نواز الدین صدیقی نے بطور سنجیدہ اداکار اپنا لوہا منوا لیا ہے لیکن اپنی کوششوں اور پس منظر کے تناظر میں وہ ابھی تک شو بز کی چمکتی دمکتی دنیا سے مطابقت پیدا نہیں کر سکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1F009
نواز الدین اپنے گاؤں میں پہلے شخص تھے، جنہوں نے گریجوایشن کی ڈگری حاصل کیتصویر: DW/M. Gopalakrishnan

بالی وُڈ کی معروف فلم ’سرفروش‘ سے بڑے سینما پر وارد ہونے والے نواز الدین صدیقی کا بچپن شمالی بھارت میں گزرا، جہاں ان کے والد ایک کسان کے طور پر اپنے نو بچوں کا پیٹ بھرنے اور انہیں پڑھانے لکھانے کے لیے دن رات ایک کیے رہتے تھے۔ تاہم شوق اور لگن کے باعث نواز الدین نہ صرف خواب دیکھنے بلکہ ان کی تعبیر تلاش کرنے کے لیے بھی سرگرداں رہے۔

اس چالیس سالہ اداکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا، ’’جب کوئی مجھے دیکھتا یا پکارتا ہے تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ مجھ سے نہیں بلکہ میرے پیچھے کسی شخص سے مخاطب ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ابھی تک وہ شہرت کے عادی نہیں ہوئے ہیں، ’’میں کبھی بھی خود پر ایک اسٹار ہونے کی کیفیت طاری نہیں کروں گا۔‘‘

Bombay Talkies Film Indien Bollywood
نواز الدین 2012ء میں یورپ کے مشہور فلمی میلے کن میں شریک ہونے کے لیے فرانس بھی آئے تھےتصویر: Getty Images

سن 2012ء میں ’گینگز آف واسے پور‘ اور 2013ء میں ’دی لنچ باکس‘ جیسی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے کے بعد نواز الدین کو بھارتی فلم انڈسری میں ایک منفرد مقام مل گیا ہے۔ ان فلموں میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر نواز الدین کو کئی انعامات سے بھی نواز جا چکا ہے۔

نواز الدین کہتے ہیں کہ وہ اپنے گاؤں میں پہلے شخص تھے، جنہوں نے گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی۔ بعدازاں انہوں نے دہلی میں ’نیشل اسکول آف ڈرامہ‘ نامی ادارے میں داخلہ لیا اور باقاعدہ طور پر اداکاری سیکھی۔ 1999ء میں ’سرفروش‘ میں ایک چھوٹا سا کردار ادا کرنے کے بعد وہ 2000ء میں ممبئی ہی منتقل ہو گئے۔ تاہم ان کی جدوجہد جاری رہی اور ایک عشرے سے زائد عرصے بعد انہیں پہلی مرتبہ ایک اچھا کردار آفر کیا گیا۔

سن 2012 کا سال نواز الدین پر نعمت بن کر برسا اور اس دوران انہوں نے کئی اہم فلمیں سائن کیں۔ ان میں ’مس لوَلی‘، ’کہانی‘، اور ’تلاش‘ جیسی فلمیں بھی شامل تھیں۔

نواز الدین کہتے ہیں کہ ان کے گھر والے ابھی تک حیران ہیں کہ وہ اپنے نئے کیریئر کے دوران ترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے کہاں تک پہنچ چکے ہیں۔ نواز الدین کے بقول، ’’اس لیے آپ ان کو قصوروار قرار نہیں دے سکتے ہیں۔ میں پانچ فٹ چھ انچ کی قامت، گہری رنگت اور معمولی شکل و صورت رکھنے والا ایک عام سا انسان ہوں۔ لوگ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں کہ میں بالی وُڈ کی رنگا رنگ دنیا میں یہ سب کچھ حاصل کر سکتا ہوں۔‘‘

اپنے پس منظر اور شکل و صورت پر تبصرہ کرتے ہوئے نواز الدین نے مزید کہا، ’’ہمارے ملک کے عوام کے سوچنے کا طریقہٴ کار بھی یہی ہے کہ میرے جیسی شکل اور پس منظر کے حامل لوگ اسٹار نہیں بن سکتے۔ شاید یہ (بھارت میں) دو سو سالہ سامراجی دور کا نتیجہ ہے۔‘‘ نواز الدین 2012ء میں یورپ کے مشہور فلمی میلے کن میں شریک ہونے کے لیے فرانس بھی آئے تھے۔

Szene aus dem Film Peepli Live
نواز الدین ہالی وُڈ کی ایک فلم میں بھی کام کر رہے ہیںتصویر: Aamir Khan Productions

نواز الدین نے چند سال پہلے اپنے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہوتے ہوئے بالی وُڈ میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا اداکار بننا چاہتے ہیں۔ وہ مصروفیت کے باوجود اب بھی اپنے آبائی گاؤں جاتے ہیں اور وہاں کے ترقیاتی کاموں میں برابر شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں شاہ رخ خان کے ساتھ بھی ایک فلم سائن کی ہے۔ ’رئیس‘ نامی اس فلم میں وہ ایک پولیس اہلکار کا کردار نبھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سلمان خان اور دیگر معروف اداکاروں کے ہمراہ بھی متعدد فلموں میں جلوہ افروز ہو رہے ہیں۔

نواز الدین ہالی وُڈ کی ایک فلم میں بھی کام کر رہے ہیں۔ ’لائن‘ نامی اس فلم کے ہدایتکار گارتھ ڈیوس ہیں جبکہ مشہور اداکارہ نِکول کِڈمین اور دیو پٹیل بھی اس فلم میں اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ تاہم نواز الدین کے بقول وہ ہالی وُڈ میں کام کرنے کے لیے ’مرے نہیں جا رہے‘۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں بالی وُڈ میں جن فلموں میں کام کر رہا ہوں، میں ان سے بہت مطمئن ہوں۔ یہ فلمیں بھی بین الاقوامی معیار کی ہیں۔‘‘