1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک کروڑ پاکستانی بےسروسامانی کا شکار ہیں: اقوام متحدہ

8 ستمبر 2010

پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورت حال بہت ہی زیادہ پریشان کن تصویر پیش کر رہی ہے۔ یورپی یونین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نومبر میں پاکستان کے لئے ڈونر کانفرنس کا انعقاد ممکن ہے۔

https://p.dw.com/p/P6X1
تصویر: AP

پاکستان میں بدترین سیلابوں سے متاثر ہونے والوں کے حوالے سے اقوام متحدہ نے تازہ ترین اعداد و شمار عام کردیئے ہیں۔ عالمی ادارے کے ہیومینٹیریئن امور کے کوآرڈینیشن دفتر کے ترجمان مارسیو گیو لیانو نے ادارے کی نئی سربراہ ’’والیری این اموس‘‘ کی پاکستان آمد سے قبل نئے اعداد و شمار اقوام کے سامنے پیش کئے ہیں۔ گیو لیانو نے ان سیلابوں سے پیدا شدہ صورت حال کو انتہائی بڑی آفت اور بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ انسانوں کی ایک بہت ہی بڑی تعداد منظم تعاون کی منتظر ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار والیری اموس نے بھی کیا ہے۔ انہوں نے جان ہولمز کی جگہ یہ عہدہ یکم ستمبر کو سنبھالا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہیں۔ پاکستان کا تقریباً نوے لاکھ ایکڑر رقبہ متاثر ہو چکا ہے۔ زرعی رقبے پر کھڑی فصلوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ چھوٹےکسانوں کے پاس ربیع کی فصل کاشت کرنے کا بیج بھی نہیں رہا۔ عالمی ادارے کے مطابق ایک سو ملین ڈالر کی ضرورت صرف اس لیئے ہے کہ لوگ اپنے روزگار کا دوبارہ سے آغاز کر سکیں۔

Pakistan Flut Katastrophe 2010
سیلابی پانی اور پاکستان: ایک علاقے کی فضائی تصویرتصویر: AP

ایشیا میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی امور کے سربراہ اجے چھبر نے بھی عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ دہشت گردانہ اور عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا سامنا کرنے والے پاکستانی متاثرین کے تعمیر نو کے عمل میں ہر ممکن تعاون کرے۔ عالمی ادارے کے ذیلی شعبے UNDP کے براعظم ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں میں جاری ترقیاتی امور کے نگران اجے چھبر گزشتہ دنوں شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے دورے پر گئے ہوئے تھے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے لئے ایک اور امدادی اپیل اس ماہ کی سترہ تاریخ کو عالمی برادری کے سامنے پیش کی جا رہی ہے۔

پاکستانی دریاؤں سے بظاہر سیلابی ریلا بحیرہ عرب میں داخل ہو گیا ہے لیکن ان چڑھے دریاؤں نے جو پشتے اور حفاظتی بند تہس نہس کئے تھے، ان سے اب بھی بعد کی بارشوں سے پیدا ہونے والے نچلے درجے کے سیلاب بدستور نشیبی علاقوں کا رخ کئے ہوئے ہے۔ اس وقت جنوبی پاکستان میں ضلع دادو اور قریبی بڑے قصبے جوہی کو سیلابی پانی سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ صوبہ سندھ کے 23 میں سے انیس اضلاع سیلابی پانی سے شدید متاثر ہو چکے ہیں۔ اس صوبے کے30 لاکھ کے قریب باشندے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب یورپی یونین کے انسانی امداد کے شعبے کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستان میں سیلابوں سے پیداشدہ بحرانی صورت حال کے لئے ایک ڈونر کانفرنس کا اہتمام اس سال نومبر میں ممکن ہے۔ یہ کانفرنس پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں شیڈیول کی جا رہی ہے۔ کانفرنس کا اہتمام اقوام متحدہ کے ادارے UNDP اور ورلڈ بینک کی جائزہ رپورٹ کی روشنی میں کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں