1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک بھائی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا ہیرو، دوسرا حملہ آور

امتیاز احمد8 دسمبر 2015

ایک بھائی پارٹیوں کا شوقین اور لڑکیوں کے پیچھے بھاگنے والا رنگین مزاج جبکہ دوسرا مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہوا۔ فاروق برادرز کی کہانی دلچسپ اور منفرد ہے۔

https://p.dw.com/p/1HJ7a
USA Journalisten in der Wohnung des Verdächtigen Syed Farook in Redlands
تصویر: Getty Images/J. Sullivan

سید راحیل فاروق اور اس کا چھوٹا بھائی سید رضوان فاروق دونوں کی ایک ہی گھر میں پرورش ہوئی ہے، دونوں ایک ہی پرائمری اور ہائی اسکول میں گئے اور اس وقت تک دونوں کے دوست احباب بھی ایک جیسے تھے لیکن آگے چل کر دونوں نے دو مختلف راستوں کا انتخاب کیا۔

سید راحیل فاروق ہائی اسکول کے بعد امریکی نیوی میں بھرتی ہوا اور ’’دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ‘‘ میں شمولیت اور حب الوطنی کے مظاہرے کی بنا پر دو میڈلز حاصل کر چُکا ہے جبکہ دوسرا بھائی انتہا پسندی کی طرف چل پڑا۔

سید رضوان فاروق ہلاک ہو چکا ہے۔ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ امریکی شہر کیلیفورنیا میں چودہ افراد کی ہلاکت کا سبب بنا اور آخر کار خود بھی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ راحیل ابھی زندہ ہے اور حیران ہے کہ اس کے چھوٹے بھائی نے یہ اقدام کیوں اٹھایا؟

ان دونوں بھائیوں کے دوست، رشتہ دار اور ہم جماعت ان کی متضاد لائف اسٹائل کے بارے میں اچھی طرح آگاہ تھے اور اس درد ناک کہانی سے پریشان بھی ہیں۔ بظاہر ایسے انتہائی کم ہی ایسی معاشرتی وجوہات ہیں، جن کی بنیاد پر یہ واضح کیا جا سکے کہ دونوں بھائی کیوں ایک دوسرے سے اس قدر مختلف نکلے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق انہوں نے راحیل سے متعدد مرتبہ انٹرویو کی درخواست کی لیکن وہ تیار نہیں ہوئے لیکن ان کے دوست ان کے بارے میں مزید بتاتے ہیں۔ فاروق کے ہمراہ باقاعدگی سے مسجد جانے والے شکیب احمد کا کہنا تھا، ’’زیادہ تر نوجوان تو اپنے والدین کو خوش کرنے کے لیے مسجد جاتے ہیں۔‘‘ راحیل تو اس طرح کا نوجوان تھا کہ وہ جمعے کے لیے بھی جایا کرتا تھا لیکن پیتا پلاتا بھی تھا۔ اس کی ہائی اسکول میں ایک گرل فرینڈ بھی تھی، جو غیرمسلم تھی۔ شکیب کے مطابق رضوان خاموش طبع تھا اور سنجیدہ بھی۔

سن دو ہزار تین میں ہائی اسکول سے گریجویشن کرنے کے بعد راحیل نے نیوی میں شمولیت اختیار کر لی، اس وقت امریکا عراق پر حملہ کر چکا تھا۔ سن دو ہزار چار میں راحیل کو یو ایس ایس انٹرپرائز میں انفارمیشن سسٹم ٹیکنیشن کے طور پر تعینات کر دیا گیا۔ دوسری جانب کیلیفورنیا میں رضوان نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہائی اسکول ایک برس پہلے ہی مکمل کر لیا۔ اس وقت اور اس کے بعد ایک عرصے تک رضوان جینز اور پولو شرٹ کا دلدادہ رہا۔ رضوان کے دوست احمد کے مطابق بعد ازاں اس نے جو تبدیلی محسوس کی، وہ رضوان کا لباس اور داڑھی تھی۔

سن دو ہزار چھ میں گھر میں بھی جھگڑے عروج پر تھے۔ عدالتی کاغذات کے مطابق سن دو ہزار چھ میں ان کی والدہ رافیہ فاروق نے چوبیس برس بعد اپنے شوہر سید فاروق سے طلاق کی درخواست درج کرائی۔ دائر کی گئی فائل کے مطابق رافیہ فاروق کا کہنا تھا کہ ان کا شوہر انہیں گھریلو تشدد کا نشانہ بناتا ہے اور ’’دماغی طور پر بیمار‘‘ ہے۔

رضوان کے ایک دوسرے دوست کے مطابق اس معاملے میں رضوان بھی اپنی والدہ کی طرف تھا۔ سن دو ہزار تین میں رضوان نے ڈیٹنگ ویب سائٹ ’بیسٹ مسلم ڈاٹ کام‘ جوائن کی، جہاں اس نے لکھا کہ وہ اپنے فارغ اوقات میں مذہب سے متعلق مزید معلومات اور قرآنی آیات یاد کرتے ہیں۔ رضوان نے لکھا کہ وہ ایک ایسی لڑکی کی تلاش میں ہے، ’’جو اپنے مذہب کو اہم سمجھتی ہو اور ہمیشہ زیادہ سے زیادہ مذہبی بننے کی کوشش کرتی ہو اور وہ دوسروں کے لیے بھی یہی چاہتی ہو۔‘‘ لیکن مختلف رجحانات کے باوجود دونوں بھائی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے تھے۔

اٹارنی ڈیوڈ چیلسی کے مطابق، ’’راحیل اپنے بھائی کی وجہ سے بہت پریشان ہے اور غم میں ڈوب چکا ہے۔‘‘