ایک اور سیاہ فام امریکی نوجوان پولیس کے ہاتھوں ہلاک
24 دسمبر 2014پولیس اور مقامی میڈیا کے مطابق اسی علاقے میں اس سال اگست میں ایک غیر مسلح سیاہ فام ٹین ایجر مائیکل براؤن ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔
اس واقعے کے بارے میں ایک لائیو ویڈیو فیڈ منظر عام پر آئی ہے جس میں سینٹ لوئس کے نواحی علاقے کے ایک پٹرول پمپ کو پولیس کے زرد فیتے کے حصار میں دیکھا جا سکتا ہے اور اس محاصرے کے باہر پولیس کو گھیرے میں لیے ہوئے مشتعل مظاہرین کو پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے اور چیختے چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
سینٹ لوئس کے پوسٹ ڈسپیچ نامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جائے وقوعہ پر درجنوں افراد اکھٹا ہوئے ہیں اور پولیس کے ساتھ ان کے تصادم میں کم از کم تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ واقعے کے مختلف مناظر اور ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کا شور سنائی دے رہا ہے اور آسمان کی طرف دھواں اُٹھتا بھی دکھائی دیتا ہے۔ تاہم یہ امر واضح نہیں کہ اس کی وجہ پولیس کی کارروائی ہے یا یہ مشتعل مظاہرین کے احتجاج کا نتیجہ ہے۔
دریں اثناء پولیس نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے 18 سالہ سیاہ فام باشندے نے سینٹ لوئس کے نواحی علاقے برکلے کے ایک پٹرول پمپ پر ایک پولیس افسر پر ایک ہینڈ گن تانی تھی جس نے خوفزدہ ہو کر پٹرول پمپ پر موجود پولیس اور ایک دوسرے شخص سے رجوع کیا۔ پولیس کے بقول، ’’اپنی جان کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے برکلے کے پولیس آفیسر نے مسلح شخص پر فائر کھول دیے جس کے نتیجے میں وہ شخص شدید زخمی ہو گیا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔‘‘ اس بارے میں بیان دیتے ہوئے سینٹ لوئس کی کاؤنٹی پولیس کے ترجمان برائن شیلمن نے کہا کہ جائے وقوعہ پر موجود دوسرا شخص فوراً فرار ہو گیا۔
امریکا میں سیاہ فام باشندوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور اُن کے آئے دن ہونے والے قتل کے ضمن میں بدنام زمانہ علاقہ فرگوسن برکلے سے محض چند منٹ کے فاصلے پر واقع ہے۔ فرگوسن میں اگست میں نسل پرستی کی کھُلی مثال سمجھے جانے والے ایک واقعے میں پولیس آفیسر ڈیرن ولسن نے مائیکل براؤن کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ مائیکل کی ہلاکت نے ملک بھر میں سیاہ فام باشندوں کے ساتھ پولیس کے بہیمانہ رویے کے بارے میں غم و غصے کو ہوا دی تھی اور پولیس کے رویے پر ملک گیر سطح پر سخت احتجاج سامنے آیا تھا۔
منگل کی رات کو سینٹ لوئس میں رونما ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قریب 200 مظاہرین نے نیو یارک میں مارچ کا اہتمام کیا۔ یہ مظاہرہ نیو یارک کے میئر بل دے بلاسیو کی اس اپیل کے باوجود کیا گیا جس میں انہوں نے گزشتہ ہفتے کے روز پولیس کی ایک گشتی کار پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مظاہرے ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ پولیس پر یہ حملہ بظاہر ایک انتقامی کارروائی تھی۔
دریں اثناء سینٹ لوئس ڈسپیچ نے منگل کو پولیس کی گولی سے ہلاک ہونے والے 18 سالہ سیاہ فام باشندے کا نام انٹونیو مارٹن بتایا ہے تاہم پولیس نے کہا ہے کہ وہ مقتول کی شناخت کی تصدیق نہیں کر سکتی۔