1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایٹمی توانائی ایجنسی کا ویانا میں اجلاس، ایرانی جوہری پروگرام ایجنڈے پر سرفہرست

7 ستمبر 2009

آج ویانا میں عالمی ایٹمی ایجنسی کا اجلاس ہورہا ہے جس میں ایران او شمالی کوریا کا ایٹمی پرگرام ایجنڈے پر سر فہرست ہے۔

https://p.dw.com/p/JVXu
تصویر: AP

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی، اقوام متحدہ کی ایما پر عالمی ایٹمی سلامتی کی نگرانی کرتی ہے اور وہ خاص طور پر ایٹمی اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پابندی پر نظر رکھتی ہے۔ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے انسپکٹر بحرانی حالات کے علاوہ بھی دنیا بھر میں مصروف کار رہتے ہیں۔ اس وقت تین سو انسپکٹرز تقریبا ایک ہزار ایک سو ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کررہے ہیں۔

عالمی ایٹمی ایجنسی کے انسپکٹروں کو اپنے کام کے بارے میں بات چیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ وہ، دنیا بھر کی جوہری تنصیبات سے جو نمونے لاتے ہیں، انہیں ویانا میں انتہائی سخت حفاظت کے تحت رکھا جاتا ہے۔ ویانا میں عالمی ایٹمی ایجنسی کا اجلاس جاری ہے، جس میں ایران اور شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام اہم ترین موضوع ہے۔

Österreich Iran Atom IAEA El Baradei warnt
عالمی ایٹمی توائانی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل محمد البرادائیتصویر: AP

فرانسیسی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان نے کہا کہ ایجنسی کی اگست میں شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں بعض معلامات نہیں فراہم کی گئیں، چنانچہ عالمی طاقتیں یہ اندازہ نہیں لگا سکتی ہیں کہ ایران ایٹم بم بنانے کے مرحلے کے قریب ہے یا نہیں۔ تاہم ایجنسی میں بارہ سال تک خدمات انجام دینے کے بعد نومبر میں ریٹائر ہونے والے ڈائریکٹر البرادائی نے ویانا مٰں پینتیس ملکوں کے اراکیں پر مشتمل بورڈ آف گورنرز کو بتایا کہ تہران کے خلاف کلیدی اہمیت کی معلومات ظاہر نہ کرنے کے الزام کے سیاسی مقاصد ہیں اور یہ قطعی بے بنیاد ہے۔

البرادائی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران اپنے ایٹمی پلانٹس کی نگرانی کی اجازت دینے کے سلسلے میں زیادہ تعاون کا مظاہرہ کررہا ہے۔ تاہم اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران ماضی کے جائزوں سے متعلق اہم سوالات کا جواب دینے سے انکار کررہا ہے جن کا تعلق جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے ہوسکتا ہے۔ اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ البرادائی کی رپورٹ میں اہم معلومات نہیں ہیں اور اس میں ایران کے عدم تعاون کو پوری طرح سے بیان نہیں کیا گیا ہے۔

ادھر ایرانی صدر احمدی نژاد نے تہران میں کہا کہ ایٹمی سوال پر عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند ہے اور ایران صرف عالمی ایٹمی ایجنسی کو اپنے جوہری پروگرام میں مداخلت کی اجازت دے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو ایران کے موقف کا احترام کرنا چاہیئے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ایران اس کے لئے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال پر مذاکرات کے لئے تیار ہے۔

ایران کے ساتھ ایٹمی مسئلے پر مذاکرات کرنے والے چھ ممالک، سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی نے ایران سے کہا ہے کہ ایران ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال پر مذاکرات کے لئے آمادہ ہے۔

رپورٹ: ایبرہارڈ نیمباخ / شہاب احمد صدیقی۔

ادارت کشور مصطفی