ایمینگلا: یورپی یکجہتی کا نیا باب
24 جون 2017برسلز میں یورپی یونین کے سربراہان کی سمٹ میں نومنتخب فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پہلی مرتبہ شرکت کی۔ اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ہمراہ ماکروں نے ایک غیر معمولی پریس کانفرنس سے مخاطب ہوئے۔
یورپ کے دو اہم ممالک کے ان رہنماؤں کی پریس کانفرنس میں ایک بات علامتی سطح پر بہت واضح تھی، یہ ممالک بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے احیا کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
یورپ: مہاجرین اور اسلام مخالف جماعتیں متحد ہوتی ہوئیں
پریس کانفرنس کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں کے پیچھے قومی پرچم بھی تھے اور دونوں پرچموں کے بیچ یورپی یونین کا نیلا جھنڈا بھی نمایاں تھا۔
صحافیوں سے کھچا کھچ بھرے پریس کانفرنس کے ہال میں میرکل کے ہمراہ کھڑے ماکروں کا کہنا تھا، ’’جب فرانس اور جرمنی یک زبان آواز بلند کریں، تو یورپ آگے کی جانب بڑھ سکتا ہے۔‘‘ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس موقع پر کہا، ’’یہ پریس کانفرنس اس بات کی غماز ہے کہ ہم مسائل کا حل مشترکہ طور پر ڈھونڈنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘
فرانسیسی اور جرمن سربراہان کے ناموں کو فلمی جوڑوں کی طرح دونوں نام ملا کر عرف عام میں ’میرکروں‘، ’ماکیرل‘ اور ’ایمینگلا‘ کہہ کر پکارا جا رہا ہے۔ ماکروں کا بھی کہنا تھا کہ ان دونوں رہنماؤں کی مشترکہ نیوز کانفرنس محض ایک علامت یا سیاسی شعبدہ بازی نہیں ہے بلکہ اس کی حیثیت اس سے کہیں بڑھ کر رہے۔
دونوں رہنماؤں کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ یورپ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا اور بریگزٹ کے باعث برطانیہ پر انحصار نہیں کر سکتا اور اسی باعث یورپ کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے یہ رہنما یورپ کی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
جرمنی اور یورپ میں سیاستدانوں کی ’ٹرمپ ایفیکٹ‘ کے خلاف تنبیہ