ایمنسٹی انٹریشنل کی رپورٹ، پاکستان اور بھارت پر تنقید
29 مئی 2009ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ جمعرات کے روز لندن میں جاری کی۔ اس رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں اس تنظیم کا موقف یہ ہے کہ شمال مغربی پاکستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری فوجی آپریشن کے دوران انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئی ہیں جن کے ذمہ دار طالبان بھی ہیں۔ ایمنسٹی نے پاکستان کے جنگ زدہ علاقوں سے اپنی جانیں بچانے کے لئے تقریبا دو ملین شہریوں کی نقل مکانی کے پس منظر میں اسلام آباد حکومت پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
ایمنسٹی نے اپنی اس رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں داخلی مہاجرت پر مجبور ہوجانے والے ان دو ملین کے قریب شہریوں کو ملک کے اُن علاقوں میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے جہاں فوج طالبان کے خلاف کسی جنگ میں مصروف نہیں ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف بھر پور فوجی کارروائی کا فیصلہ تو کرلیا لیکن لاکھوں کی تعداد میں ممکنہ مہاجرین کی بروقت امداد کرسکنے کے لئے کوئی پیش بندی نہیں کی گئی تھی۔
اس بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایشیا بحر الکاہل کے خطے کے لئے ڈائریکٹر سیم ظریفی نے لندن سے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں ہمارے ساتھی تھوماس بیرتھلائن کو بتایا:
’’پاکستان نے انسانی حقوق کے معاملے میں خود کو بین الاقوامی برادری کی توجہ کا مرکز بننے سے بچانے کے لئے اب تک کافی جارحانہ نوعیت کی پالیسی اپنائی ہے۔‘‘
بھارت کے بارے میں ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ میانمار میں انسانی حقوق کی پامالی کے سلسلے میں نئی دہلی کا رویہ ویسا نہیں رہا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا۔ اس بارے میں لندن میں اس تنظیم کے سیم ظریفی کہتے ہیں: ’’بھارت کی طرف سے اب تک غلط سمت میں علاقائیت پسندی کی سوچ کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت نئی دہلی کی سوچ یہ ہے کہ شاید ایسے معاملات میں بھی ترقی پذیر دنیا کے چند ملکوں کے بظاہر متنازعہ اقدامات کی حمایت کرنا بہتر ہو گا، جن کے بارے میں داخلی طور پر خود بھارت کی اپنی سوچ قدرے مختلف ہے۔ یہ پالیسی بہت ناامید کردینے والی ہے۔‘‘
ایمنسٹی کی اسی رپورٹ میں بھارت میں انسداد دہشت گردی کے نئے لیکن متنازعہ قوانین پر بھی زبردست تنقید کی گئی ہے۔ اس کی ایک مثال دیتے ہوئے اس تنظیم نے کہا ہے کہ گذشتہ برس نومبر میں ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے 70 کے قریب ایسے مشتبہ افراد ابھی تک زیر حراست ہیں جن کے خلاف تاحال کوئی باقاعدہ الزامات عائد نہیں کئے گئے۔