ایم کیو ایم پھر حکومت میں شامل
6 اکتوبر 2011بدھ پانچ اکتوبر کی شب گورنر ہاؤس کراچی میں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور پیپلز پارٹی کے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایم کیو ایم نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور دیگر قیادت کی طرف سے یہ فیصلہ ملک اور قوم کے عظیم تر مفاد میں کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے سیاسی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر ملکی مفاد میں حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ عشرت العباد کے مطابق اتحاد ختم ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔
عشرت العباد کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے پاس وفاقی اور صوبائی کابینہ میں وزارتوں کی تعداد وہی رہے گی تاہم محکموں کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت میں نہ رہنے کے باوجود ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطوں کا سلسلہ قائم رہا تھا۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہوں نے گزشتہ روز صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل رہنے کا فیصلہ کیا۔ مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے بعد ازاں میڈیا کو بتایا کہ ان کی جماعت کا پیپلزپارٹی سے نہ صرف اتحاد برقرار رہے گا، بلکہ وہ آئندہ الیکشن بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر لڑیں گے۔
اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ ق کی نارضگی کے باعث پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت شدید مشکلات میں گھری نظر آ رہی تھی، تاہم ان دونوں جماعتوں کی واپسی سے فی الحال حکومت کو درپیش خطرات ختم ہوگئے ہیں۔
سندھ کی کُل 168 رکنی اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی 93، ایم کیو ایم کی 51 جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کی 11 نشستیں ہیں۔ جبکہ 332 رکنی قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے نمائندوں کی تعداد 25 ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی