1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایم ایچ سترہ روسی میزائل سے تباہ ہوا تھا، خصوصی تفتیشی ٹیم

24 مئی 2018

بین الاقوامی تفتیشی ماہرین کے مطابق یوکرائن میں ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ روسی فوجی میزائل لگنے سے تباہ ہوا تھا۔ یہ بوئنگ چار سال قبل جولائی میں ایک میزائل کا ہدف بنا تھا۔ اس میں سوار قریب تین سو افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2yFqA
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zykina

سترہ جولائی 2014ء کے روز یوکرائن کے ریاستی علاقے میں ایک بوئنگ 777 کی تباہی کے واقعے کی چھان بین کرنے والے تفتیش کاروں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے اس واقعے کی ویڈیو فوٹیج اور متعدد تصویروں کے نئے سرے سے تجزیے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ملائیشیا کے اس مسافر بردار طیارے کو روسی فوج کی طرف سے فائر کیا گیا ایک میزائل لگا تھا۔

ملائیشین ایئر لائنز کی اس تجارتی پرواز MH17 میں مسافروں اور عملے کے ارکان سمیت کل 298 افراد سوار تھے، جو سب کے سب مارے گئے تھے۔ جمعرات چوبیس مئی کو سامنے آنے والے ان حقائق سے قبل روس نے ہمیشہ ہی اس بات کی تردید کی تھی کہ قریب چار سال قبل یوکرائن میں تباہ ہو جانے والے اس مسافر طیارے کو پیش آنے والے حالات میں ماسکو کا کوئی ہاتھ رہا تھا۔

اب لیکن ہالینڈ کے شہر بُونیِک میں ان ماہرین کی طرف بتایا گیا ہے کہ اس مسافر ہوائی جہاز کو، جو ہالینڈ میں ایمسٹرڈم اور ملائیشیا میں کوآلالمپور کے درمیان اپنی معمول کی پرواز پر تھا، ایک ایسا روسی میزائل لگا تھا، جو زمین سے فضا میں مار کر سکنے والا میزائل تھا۔

Karte Flug MH17

ان ماہرین کے مطابق ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ سترہ کو لگنے والا یہ میزائل روسی فوج کی 53 ویں اینٹی ایئر کرافٹ میزائل بریگیڈ کی طرف سے فائر کیا گیا تھا، جو اس وقت روسی شہر کُرسک میں تعینات تھی۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی اہم ہے کہ فائر کیے جانے سے قبل جس روسی فوجی قافلے کی صورت میں اس میزائل کو ٹرانسپورٹ کیا گیا تھا، اس میں شامل تمام  تر گاڑیاں ماسکو کے فوجی دستوں ہی کی تھیں۔

بین الاقوامی تفتیشی ماہرین کی اس ٹیم کے سربراہ فریڈ ویسٹربیکے نے کہا، ’’اس طیارے کی تباہی کی وجوہات کی چھان بین کا عمل اس وقت اپنے آخری مراحل میں ہے تاہم ابھی بھی کچھ کام کیا جانا باقی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس بارے میں حتمی اور مکمل نتائج سامنے آنے سے قبل باقی ماندہ تفتیشی کارروائی میں مزید کتنا وقت لگے گا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان ماہرین نے اپنی اب تک کی چھان بین کے نتائج ماسکو حکومت کو پیش کر دیے ہیں اور وہ اس وقت روس کی طرف سے باقاعدہ جواب کے انتظار میں ہیں۔ ماہرین کی اس کئی رکنی ٹیم میں آسٹریلیا، بیلجیم، ملائیشیا، ہالینڈ اور یوکرائن کے سینئر تفتیش کار شامل ہیں۔

اس سے قبل اسی طیارے کی تباہی کے بارے میں ہالینڈ کے فضائی سفر سے متعلق سیفٹی بورڈ نے بھی 2015ء میں اپنی حتمی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس مسافر طیارے کو روسی ساختہ Buk طرز کا ایک میزائل لگا تھا۔ روسی حکومت نے اس سے پہلے کی طرح تب بھی اس امر کی تردید کی تھی کہ اس مسافر طیارے کی تباہی میں روس کسی بھی طور ملوث رہا ہے۔

بین الاقوامی تفتیش کاروں نے کسی کی بھی شناخت ظاہر کیے بغیر یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے ایسے ممکنہ مشتبہ افراد کی ایک فہرست بھی تیار کر لی ہے، جو اس طیارے کی تباہی میں ملوث رہے ہیں اور جن کی تعداد درجنوں میں ہے۔ قانونی طور پر اگر یہ مشتبہ ملزمان کبھی گرفتار ہوئے اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی کا کوئی امکان پیدا ہوا، تو ایسے کسی بھی مقدمے کی سماعت ہالینڈ میں کی جائے گی۔

م م / ع ا / روئٹرز، اے پی