1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا پیسیفک میں غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ ایک سنگین مسئلہ

16 اپریل 2013

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقوں میں منظم جرائم پیشہ گروہوں کی طرف سے کی جانے والی اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارت کا سالانہ حجم 90 بلین امریکی ڈالر بنتا ہے۔

https://p.dw.com/p/18Ggl
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے ذیلی ادارے UNODC کی منگل کو جاری کردہ اس تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقوں میں ایسے منظم جرائم پیشہ گروہ جعلی مصنوعات اور منشیات کے علاوہ انسانوں کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسے گروہ جنگلی جانوروں اور ان کے اعضاء کی غیر قانونی تجارت سے بھی بڑی رقوم کماتے ہیں۔

سڈنی میں جاری کی گئی اس رپورٹ میں شامل اعداد و شمار کے مطابق ان علاقوں میں فعال جرائم پیشہ گروہ جعلی مصنوعات کی تجارت سے سالانہ 24.4 بلین ڈالر، لکڑی کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت سے 17 بلین ڈالر، ہیروئن کی اسمگلنگ سے 16.3 بلین ڈالر اور میتھا ایمفیٹامینز نامی نشہ آور مادوں کی اسمگلنگ سے 15 بلین ڈالر سالانہ کماتے ہیں۔ اس کے علاوہ جعلی ادویات کی فروخت سے پانچ بلین ڈالر اور وائلڈ لائف ٹریڈ سے ڈھائی بلین ڈالر کمائے جاتے ہیں۔

UNODC LOGO UN-Drogenbericht, Weltdrogentag

اس رپورٹ کے مطابق عورتوں اور لڑکیوں کی اسمگلنگ سے بھی سالانہ بنیادوں پر ہزاروں ملین ڈالر کمائے جاتے ہیں۔ جرائم پیشہ گروہ ان خواتین اور لڑکیوں کو جسم فروشی اور محنت مزدوری کے لیے فروخت کرتے ہیں۔ UNODC کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سندیپ چاولہ نے بتایا ہے کہ اس مخصوص موضوع پر تیار کی گئی یہ سب سے مفصل بین الاقوامی رپورٹ ہے۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے سندیپ چاولہ نے کہا کہ اس رپورٹ سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ان علاقوں میں غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ کے نظام کس طرح کام کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے خلاف اس ذیلی ادارے کے جنوب مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے خطوں کے لیے علاقائی نمائندے جیریمی ڈگلس نے اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ ان علاقوں میں اسمگلنگ کے عالمی سطح پر صحت کی صورت حال پر انتہائی برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، ’’جنوب مشرقی ایشیا میں ملیریا کے خلاف دی جانے والی ادویات کی ایک بڑی تعداد نقلی ہے۔‘‘

ڈگلس نے کہا کہ غیر معیاری ادویات کی وجہ سے دو قسم کے شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ لوگ بیمار ہوں گے یا مر جائیں گے اور دوسرے یہ کہ معیاری ادویات کے خلاف بھی ایسی بیماریاں مزاحمت پیدا کر لیں گی، جو عالمی سطح پر انسانی صحت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔

(ab/mm(AFP