ایس پی ڈی نے پہلی خاتون سربراہ چن لی
22 اپریل 2018اتوار کے دن ویزباڈن میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک کانفرنس انعقاد کیا گیا، جس میں پارٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ اس ووٹنگ میں وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے تقریباﹰ چھ سو ارکان اور پینتالیس بورڈ ممبرز حصہ لینے کے اہل تھے۔
نئی جرمن کابینہ میں کون کون سے سوشل ڈیموکریٹس شامل ہوں گے
میرکل کی جماعت حکومتی معاہدے پر راضی
جرمنی: اسلام مخالف جماعت مقبولیت میں سوشل ڈیموکریٹس سے آگے
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ اس ووٹنگ میں 66.35 فیصد ممبران نے آندریا ناہلیس کے حق میں ووٹ دیا جب کہ دیگر نے ان کی مخالفت کی، غیر حاضر رہے یا ووٹنگ کے عمل میں شرکت نہ کی۔ 47 سالہ آندریا ناہلیس کے انتخاب کو ایس پی ڈی کی مستقبل کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
ناقدین کے مطابق ناہلیس کو اپنی سیاسی جماعت کو اب نئی بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا ہو گی۔ گزشتہ برس چوبیس ستمبر کو منعقد ہوئے جرمن پارلیمانی انتخابات میں ایس پی ڈی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی۔ اس الیکشن میں اس پارٹی کی عوامی مقبولیت میں بہت زیادہ کمی واقع ہوئی تھی۔ ان مایوس کن نتائج کے نتیجے میں ہی پارٹی سربراہ مارٹن شلش نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
وسیع تر مخلوط حکومت کا حصہ بننے پر ایس پی ڈی کے ارکان منقسم دکھائی دیے تھے۔ ناقدین کے مطابق اب بھی اس پارٹی کے متعدد ارکان اور ووٹر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ حکومت سازی کرنے کے حق نہیں ہیں۔ اب ناہلیس کو اس پارٹی میں ایک مرتبہ پھر اتحاد پیدا کرنے کی خاطر نئی حکمت عملی اختیار کرنا ہو گی۔
اس کامیابی کے بعد ناہلیس نے کہا کہ حکومت میں رہتے ہوئے بھی پارٹی میں اصلاحات کی جا سکتی ہیں۔ اس سوشل ڈیموکریٹ خاتون سیاستدان کے مطابق، ’’حکومت کا حصہ رہتے ہوئے پارٹی میں اصلاحات ممکن ہیں اور میرا ارادہ ہے کہ میں کل سے ہی یہ کام شروع کر دوں۔‘‘ ناہلیس نے مزید کہا کہ جرمنی کے بہترین مستقبل کی خاطر پارلیمان میں درست فیصلوں کی ضرروت ہے، ’’حکومت کو ہماری حمایت کی ضرورت ہے۔ یہ دو پارٹیاں نہیں بلکہ ایک ہی سیاسی جماعت ہے۔‘‘
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے