1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی ہدایتکار جعفر پناہی ضمانت پر رہا

26 مئی 2010

عالمی شہرت کے حامل ایرانی فلم ساز اور ہدایتکار جعفر پناہی کو ایک ایرانی عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا ہے۔ وہ گزشتہ مارچ سے بظاہر حکومت پر تنقید کی پاداش میں جیل میں تھے۔

https://p.dw.com/p/NX0d
جعفر پناہی اور برلینالے، فائل فوٹوتصویر: DW/Picture alliance

ایران کے پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی نے تصدیق کی ہے کہ معروف فلمی ہدایتکار جعفر پناہی کو عدالت کی جانب سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ پناہی کی رہائی کا فیصلہ عدالت نے گزشتہ روز کیا تھا۔ ان کی رہائی کے لئے زر ضمانت ایرانی کرنسی میں قریب دو ارب ریال ہے، جو تقریبا دو لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔

Cannes Jury leerer Stuhl
کن فلمی میلے میں جعفر پناہی کی خالی کرسی جس پر ان کے نام کا کارڈ رکھا ہےتصویر: AP

عدالت نے جہاں ان کی ضمانت کا حکم دیا وہیں ان کا مقدمہ انقلابی عدالت کو بھی بھیج دیا ہے۔ یہ عدالت ایران میں قومی سلامتی سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتی ہے۔ انقلابی عدالت میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کب شروع ہو گی، اس بارے میں عدالت کی جانب سے تاریخ کا تعین کیا جانا ابھی باقی ہے۔ ایرانی پراسیکیوٹر عباس جعفری دولت آبادی نے عباس پناہی سے ملاقات کے بعد مزید تفتیش اور شہادتوں سمیت ثبوت جمع کئے جانے کا حکم بھی جاری کر دیا ہے۔ ان کی رہائی ایرانی دارالحکومت کی بدنام زمانہ جیل ایوین سے ہوئی عمل میں آئی۔

جیل میں بندش کے دوران عباس پناہی نے بھوک ہڑتال کر رکھی تھی اور اس کی وجہ ان کے مطابق جیل حکام کی وہ دھمکی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عنقریب ہی ان کے تمام اہل خانہ کو بھی جیل میں بند کر دیا جائے گا۔ اس ایرانی فلم ساز نے اپنی بھوک ہڑتال اس وقت تک جاری رکھی، جب تک کہ جیل کے اندر سے ان کا رابطہ ان کے اہل خانہ سے نہیں کروایا گیا۔ عباس پناہی کی گرفتای اور بھوک ہڑتال کی بازگشت 23 مئی کو ختم ہونے والے کن کے فرانسیسی فلمی میلے میں بھی سنی گئی۔

اختتامی انعامی تقریب میں فرانسیسی اداکارہ جولیئٹ بینوش کو ایرانی ہدایتکار عباس کیرستمی کی فلم ’سرٹیفائیڈ کاپی‘ میں عمدہ کردار نگاری پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔ یہ ایوارڈ وصول کرنے کے بعد اس فرانسیسی اداکارہ نے ایرانی حکومت کی جانب سے مشہور فلم ساز اور ہدایتکار جعفر پناہی کو حراست میں رکھنے کے عمل کی مذمت کی تھی۔ ایران کے نائب وزیر ثقافت جواد شام قدری نے کن کے فلمی میلے کے صدر گیل جیکب کو پناہی کی گرفتاری کے بارے میں بتایا تھا کہ ایسا سیاسی وجوہات کی بنا پر ہوا۔

Regisseur Jafar Panahi
لوکارنو فلمی میلے میں پناہی کی ’آئینہ‘ کو بہترین فلم کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، فائل فوٹوتصویر: AP

اس ایرانی ہدایتکار کا کون سا قدم ایران میں قومی سلامتی کے مفادات کے منافی تھا جس پر انہیں گرفتار کیا گیا تھا، اس بارے میں سٹیٹ پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ البتہ ایرانی حکومت کی مخالف اور اپوزیشن کی ایک ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ پناہی ایرانی حکومت پر ایک تنقیدی فلم بنانے کی پلاننگ کر رہے تھے۔ موجودہ صدر محمود احمدی نژاد کے خلاف صدارتی الیکشن میں جعفر پناہی ملکی اپوزیشن کے امیدوار میر حسین موسوی کی بڑھ چڑھ کر حمایت کر رہے تھے۔

جعفر پناہی عالمی شہرت کے ہدایتکار ہیں۔ ان کی کئی فلمیں عالمی میلوں میں داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ سن 1997 میں لوکارنو فلم فیسٹول میں اُن کی فلم آئینہ کو بہترین فلم قرار دیا گیا تھا۔ سن 2000 میں ان کی فلم’دائرہ‘ کو اطالوی شہر وینس کے فلمی میلے میں بہترین فلم قرار دئے جانے پر سب سے بڑے انعام گولڈن لائن سے نوازا گیا تھا۔ سن 2006 میں ان کی فلم ’آف سائیڈ‘ کو برلن کے فلمی میلے میں سلور بیئر سے نوازا گیا تھا۔ وہ کن فلمی میلے میں بھی مدعو تھے لیکن اپنی گرفتاری کی وجہ سے شرکت نہ کر سکے تھے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید