1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری ڈیل کے مخالفین کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش

امتیاز احمد21 جولائی 2015

ایرانی جوہری ڈیل کے بدلے میں امریکا اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون مزید بڑھا دے گا۔ آج امریکی وزیر دفاع نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے جبکہ وہ اردن اور سعودی عرب کا بھی دورہ کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1G2Fg
Israel Treffen US Verteidigungsminister mit Premierminister Benjamin Netanjahu
تصویر: Getty Images/C. Kaster

امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے۔ امریکی وزیر دفاع کی اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات اپنے دورے کے آخری روز ممکن ہوئی ہے۔ ملاقات سے پہلے دونوں رہنماؤں نے میڈیا کے سامنے گرمجوشی سے ہاتھ ملائے لیکن دو گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد کسی بھی رہنما نے میڈیا کے سامنے کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے پر سخت تنقید کر چکے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع اس وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور ان کے اس دورے کا مقصد ایرانی جوہری ڈیل کے بعد ’دوست ممالک‘ کے تحفظات دور کرنا بتایا گیا ہے۔ ان کا اسرائیل میں آج آخری روز تھا اب وہ اردن اور سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔

امریکی وزیر دفاع نے پیر کے روز اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اشارہ دیا تھا کہ اب امریکا یہودی ریاست اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون میں مزید اضافہ کر دے گا۔ امریکی وزیر دفاع نے اسرائیل میں لبنانی سرحدی علاقے کا بھی دورہ کیا تھا، جہاں انہیں ’حزب اللہ کی طرف سے اسرائیل کو لاحق خطرات‘ کے بارے میں بتایا گیا۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اسے معاشی طور پر مضبوط کرے گا، جس کے نتیجے میں وہ حزب اللہ اور حماس جیسے اپنے اتحادیوں کو مزید تعاون فراہم کر سکتا ہے۔

پیر کے روز امریکی وزیر دفاع کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکی پالیسیوں کے مطابق اب بھی ’’مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو بنیادی حیثیت حاصل رہے گی‘‘۔ یاد رہے کہ امریکا اس وقت اسرائیل کو سالانہ تین ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔

دوسری جانب آج ایرانی وزیر خارجہ نے بھی مغربی دنیا کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے پارلیمان میں کہا ہے، ’’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہر ڈیل کچھ لین دین کے بعد ہی ہوتی ہے۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق ایرانی معاہدے کے بدلے میں امریکا اسرائیل اور خطے میں موجود اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ فوجی تعاون میں اضافہ کرے گا، جس کے بعد خطے میں روایتی ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔