1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایرانی اپوزیشن رہنما گرفتار‘، حکومت کی تردید

1 مارچ 2011

امریکی حکام نے ایرانی حکومت کی طرف سے اپوزیشن کے دو رہنماؤں کی گرفتاری کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تہران حکومت نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے کہ اپوزیشن کے کسی رہنما کو گرفتار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10Qxy
مہدی کروبی اور میر حسین موسویتصویر: kalame

یہ کہ ایرانی اپوزیشن کے رہنما میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کو ان کی بیگمات سمیت گرفتار کر کے انہیں تہران کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے، ایسی تمام خبروں کو تہران حکومت نے رد کر دیا ہے۔

تہران میں ایرانی دفتر استغاثہ نے کہا ہے کہ ان رہنماؤں کو ان کے گھروں پر نظربند کیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں مظاہروں کی کال کے بعد ان دونوں شخصیات کو دو ہفتوں تک تہران میں واقع ان کے گھروں پر ہی رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔

Flash-Galerie 100 Jahre Internationaler Frauentag : Zwischen Protest und Feier
ایران میں مظاہرےتصویر: AP

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپوزیشن کی ویب سائٹ kaleme.com کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے،’ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کو گرفتار کر کے تہران کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔‘ دوسری طرف نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرایک اعلیٰ عدالتی اہلکار نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔ ’’کروبی اور موسوی کی گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ وہ اپنے گھروں پر ہیں تاہم ان پر کچھ پابندیاں ضرور عائد کی گئی ہیں۔‘‘

ایران میں بین الاقوامی مہم برائے انسانی حقوق ICHR نے تاہم کہا ہے کہ اپوزیشن کے ان رہنماؤں کو اتوار کے روز خفیہ طور پر کہیں منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایرانی اپوزیشن نے آج منگل کو ملک بھر میں مظاہروں کی کال دے رکھی ہے۔ میر حسین موسوی کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر اپوزیشن کے حامی افراد موسوی اور کروبی کی حمایت میں ایک بڑا مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دوسری طرف ایرانی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی قسم کے غیر قانونی مظاہرے کا اہتمام کیے جانے کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔

NO FLASH Iran Tehran Proteste
چودہ فروری کو بھی ایک مظاہرہ کیا گیا، جس میں دو افراد ہلاک ہو گئےتصویر: AP

تیونس اور مصر میں کامیاب عوامی مظاہروں کو دیکھتے ہوئے موسوی اور کروبی نے عوام کو احتجاجی مظاہرے کرنے کے لیے کہا تھا۔ چودہ فروری کو ہوئے ایسے ہی ایک احتجاجی مظاہرے میں ہزار ہا افراد نے شرکت کی تھی، جس دوران شرکاء کے سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں دو مظاہرین ہلاک ہو گئے تھے۔ اپوزیشن کے مطابق اس دوران پندرہ سو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ حکومتی ذرائع کے مطابق تب صرف ڈیرھ سو مظاہرین حراست میں لیے گئے تھے۔

ان مظاہروں کے بعد ایرانی پارلیمان کے ممبران نے موسوی اور کروبی پر بغاوت کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں