1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران:کلنٹن برازیلہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام

4 مارچ 2010

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اپنے دورہ برازیل میں ایران مخالف پابندیوں کے لئے برازیلہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

https://p.dw.com/p/MJ9I
کلنٹن کے مطابق ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیںتصویر: picture alliance / abaca

بدھ کے روز ہلیری کلنٹن نے برازیلی صدر لوئز لولا ڈِسلوا سے ملاقات کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایران اس وقت تک اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ نہیں ہوگا، جب تک اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد نہیں کی جاتیں۔

برازیلی صدر لولا ڈِسلوا نے ہلیری کلنٹن سے ملاقات سے قبل کہا تھا کہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنا اور ایران کو تنہا کرنا اس موقع پر ہرگز دانشمندانہ قدم نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق ایران کو ہرصورت میں مذاکرات کی میز تک لانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔

امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن ایران پر سلامتی کونسل کی پابندیوں کی حمایت حاصل کرنے برازیل پہنچی تھیں۔ کلنٹن نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کے نزدیک پابندیاں ہی وہ راستہ ہیں، جس کے ذریعے ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ ممکن ہے اور صرف اسی طریقے سے تیل کی منڈیوں میں امن اور استحکام پیدا کیا جا سکتا ہے۔

Brasilien Präsident Lula da Silva
برازیل پابندیاں کے بجائے مذاکرات کی حمایت کر رہا ہےتصویر: AP

گو کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے اس وقت امریکہ کی زیادہ تر توجہ روس اور چین پر مرکوز ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیوں کے حوالے سے پیش کی جانے والی کسی ممکنہ قرار داد کی صورت ویٹو کا حق حاصل ہے۔ اس کے علاوہ امریکی انتظامیہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین ممالک کی حمایت کے حصول کی کوششوں میں بھی مصروف ہے، جن میں برازیل اور ترکی شامل ہیں۔

برازیل جس نے تہران کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کر کے مغربی دنیا کو پہلے ہی تشویش میں مبتلا کر دیا تھا، اب پابندیوں کے خلاف آواز اٹھا کر اس تشویش میں مزید اضافے کا باعث بھی بنا ہے۔

برازیلی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ برازیل، عالمی برادری کے تہران سے مذاکرات کی بھرپور حمایت کرتا ہے تاہم تہران کو اس آڑ میں جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور برازیل اس سلسلے میں اس کی حمایت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری پروگرام کے بارے میں گزشتہ برس مئی میں ان کے دورہ تہران کے دوران ایرانی صدر سے ان کی تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔

Luiz Inacio Lula da Silva mit Mahmoud Ahmadinejad in Brasilien
برازیل کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات پر امریکہ کو خاصی تشویش ہےتصویر: AP

برازیلی وزیرخارجہ سیلسو امورِم نے بھی ہلیری کلنٹن کے ساتھ مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں برازیلی موقف کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ برازیلہ کے خیال میں اب بھی ایران کو مذاکرات کے ذریعے جوہری تنازعے کے حل پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین لچک کا مظاہرہ کر کے مسئلے کے حل تک پہنچ سکتے ہیں۔

اس موقع پر کلنٹن کے کہا کہ ایران کے ساتھ اب تک ہونے والے تمام مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تہران سے لوگ چین، ترکی اور برازیل جا کر مختلف لوگوں کو مخلتف چیزیں بتا رہے ہیں تاکہ ایران پر عالمی پابندیاں عائد نہیں ہوسکیں۔

دوسری جانب امریکہ اور یورپی یونین نے عالمی جوہری ایجنسی کو مطلع کئے بغیر مختلف سائٹس میں یورینیم کی افزودگی میں اضافے کو اشتعال انگیز قدم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس اقدام سے تہران مزید سخت پابندیوں کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

ویانہ میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز میں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چین نےکہا کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا یہ صحیح وقت نہیں ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق سفارتکار پہلے ہی ایران پر پابندیوں کا مسودہ مرتب کرچکے ہیں، جس کے ذریعے ایران کو دباؤ میں لایا جاسکے گا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق