1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران ہمیں ’تباہ کرنا‘ چاہتا ہے، سعودی وزیر خارجہ

19 فروری 2017

اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ایران کا حتمی مقصد سعودی عرب کو نقصان پہنچانا ہے۔ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ نے ایرانی مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دنیا میں دہشت گردی کا ’مرکزی اسپانسر‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/2XrNJ
Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
تصویر: Reuters/M. Rehle

جرمنی میں ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرنس کے دوران اسرائیل اور سعودی عرب نے ایران کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملک مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے اتوار کے روز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کا حتمی ہدف سعودی عرب کو کمزور کرنا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کو خطے میں انتہا پسند عناصر کو ختم کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں۔

ایویگڈور لبرمان کا میونخ میں مزید کہنا تھا، ’’ ایران کا مقصد مشرق وسطیٰ کے ہر ملک میں استحکام کو کمزور کرنا ہے اور آخر کار اس کی آخری منزل سعودی عرب ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ کے تبصرے کے منتظر ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا، ’’اصل تقسیم مسلمانوں اور یہودیوں میں نہیں بلکہ اعتدال پسندوں اور بنیاد پرستوں میں ہے۔‘‘

اسی سکیورٹی کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ عادل بن الجبير نے بھی ایران پر شدید تنقید کی۔ ان کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرکزی سپانسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے اور وہ ’’انہیں تباہ کرنا‘‘ چاہتا ہے۔

عادل بن الجبير کا مزید کہنا تھا، ’’اس سے مشرق وسطی میں امن ختم کرنا کرنے کے لیے پرعزم ہے... (اور) جب تک ایران اپنے رویے تبدیل نہیں کرے گا تب تک اس طرح کے ملک کے ساتھ نمٹنا بہت مشکل ہے۔‘‘

سعودی وزیر خارجہ کے مطابق ایران  شام اور خطے کے متعدد متشدد گروہوں کے علاوہ حوثی باغیوں کی مالی امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا بین لاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا ایرانی اقدامات کو روکنے کے لیے  واضح ’ریڈ لائنز‘ کی ضرورت ہے۔

ان بیانات کے برعکس ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے میونخ کانفرنس کے دوران خلیجی ممالک کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاکہ خطے میں پائی جانے والی ’تشویش‘ اور تشدد کا خاتمہ کیا جا سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’میں علاقائی مذاکرات کے معاملے میں اعتدال پسند ہوں اور خلیج فارس پر توجہ مرکوز کر رہا ہوں۔  اس خطے میں کافی مسائل ہیں۔ ہم ان ممالک کے ساتھ بات چیت کا آغاز چاہتے ہیں، جنہیں ہم  اسلام میں بھائی کہتے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ایرانی صدر نے تعلقات میں بہتری کے لیے کویت اور عمان کا دورہ کیا تھا۔