1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایران کے پاس میزائلوں کی تعداد زیادہ رکھنے کی جگہ کم ہے‘

کشور مصطفیٰ1 جنوری 2016

ایران کے ایک سینیئیر کمانڈر نے کہا ہے کہ ایران کے ریوولوشنری گارڈزیا پاسداران انقلاب کے پاس اتنے زیادہ میزائلز ہیں کہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ وہ انہیں کہاں رکھیں۔

https://p.dw.com/p/1HWvF
تصویر: picture-alliance/dpa/IRINN

ایران کے ایک سینیئیر کمانڈر نے کہا ہے کہ ایران کے ریوولوشنری گارڈزیا پاسداران انقلاب کے پاس اتنے زیادہ میزائلز ہیں کہ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ وہ انہیں کہاں رکھیں۔

یکم جنوری کو نماز جمعہ کے موقع پر ایرانی جنرل حسین سلامی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب امریکا کی طرف سے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں لگانے کی دھمکی سامنے آنے پر تہران اور واشنگٹن کے مابین ایک بار پھر تناؤ کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

Iran Raketen Bunker Raketenwerfer
ایران کے راکٹوں کا بنکرتصویر: picture-alliance/dpa/IRINN

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی مذمت کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روحانی نے اپنے وزیر دفاع کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے ایرانی کمپنیوں اور افراد کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے منصوبے کی خبریں ’معاندانہ اور غیر قانونی مداخلت‘ کے مترادف ہیں اور ردعمل کی متقاضی ہیں۔ روحانی کی طرف سے یہ ردعمل ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ امریکا ایسی ایرانی کمپنیوں اور افراد کے خلاف پابندی کا منصوبہ رکھتا ہے جن کا تعلق ایران کے بیلیسٹک میزائل پروگرام سے ہے۔ بعد ازاں بتایا گیا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے ان پابندیوں پر عملدرآمد کا فیصلہ غیر معینہ مدت تک کے لیے روک دیا ہے۔

ایرانی جنرل حسینی پاسداران انقلاب کے نائب سربراہ ہیں۔ انہوں نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا،’’ہمارے میزائلوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ہمارے پاس انہیں رکھنے کی جگہ تنگ پڑ رہی ہے‘‘۔ تہران میں نماز جمعہ کے موقع پر نمازیوں سے خطاب میں جنرل حسینی کا کہنا تھا،’’سینکڑوں ٹنلز میزائلوں سی بھری پڑی ہیں اور یہ آپ کی سالمیت، آزادی اور حُریت کے تحفظ کے لیے ہر وقت پرواز کے لیے تیار ہیں‘‘۔

ایرانی جنرل نے اپنے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ ایران کی دفاعی مزاحمت کو کبھی بھی کم نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے گزشتہ اکتوبر میں ایک زیرزمین میزائل بیس کی فوٹیج نشر کی تھی۔

امریکا کی طرف سے ایرانی کمپنیوں اور اہم ایرانی شخصیات کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات کی اُن شخصیات کے لیے سزا کے طور ممکنہ پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے جن کا بظاہر تہران کے میزائل پروگرام سے کوئی ربط نکلتا ہے۔

ARCHIV General Amir Ali Hajizadeh Iran Drohungen gegen die USA
ایرانی فوج کو ملکی صدر نے امریکی ممکنہ اقدامات سے متنبہ کر رکھا ہےتصویر: dapd

ایران اور امریکا کے مابین پھر سے پائی جانے والی کشیدگی سے اُس معاہدے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے جو گزشتہ برس جولائی میں ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے مابین تہران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے طے پایا تھا۔

امریکا کی طرف سے ایران پر ممکنہ پابندیوں کے اعلان کے تناظر میں ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی فوج کو احکامات جاری کیے تھے کہ میزائل ڈیولپمنٹ پروگرام میں تیزی لائی جائے اور ملکی دفاع کے لیے اگر ضروری ہو تو نئے پروگرام بھی شروع کرے۔