1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کو پُرامن ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے، بھارت

23 مارچ 2011

بھارت نے کہا ہے کہ ایران کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو نئے سرے سے یقین دلائے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

https://p.dw.com/p/10g7X
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانوتصویر: AP

اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ہردیپ سنگھ پوری نے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں کہا کہ بھارت کا موقف ہے کہ ایران کو سول مقاصد کے لیے اپنا ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کا حق حاصل ہے۔ سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کی صورتحال پربحث کی جا رہی تھی۔

بھارتی سفیر کے مطابق ایران کو پر امن مقاصد کے لیے ایٹمی توانائی کے استعمال کا پورا حق حاصل ہے۔ ہر دیپ سنگھ پوری نے یہ بھی کہا کہ تہران حکومت کو بین الاقوامی برادری کا اعتماد حاصل کرتے ہوئے اسے یقین دلانا چاہیے کہ ایرانی کی ایٹمی سرگرمیاں صرف اور صرف پُرامن توانائی کے حصول کے لیے ہیں۔ اس اجلاس کی صدارت اقوام متحدہ میں کولمبیا کے سفیر نیسٹر اوسوریو نے کی جو سلامتی کونسل کی ایران سے متعلق پانبدیوں کے بارے میں کمیٹی کے سربراہ ہیں۔

Iran Energie Atomkraftwerk Inbetriebnahme Atomreaktor Buschehr
بوشہر کا ایرانی ایٹمی بجلی گھرتصویر: AP

کولمبیا کے سفیر نے سلامتی کونسل کی کمیٹی کو بتایا کہ ایران مبینہ طور پر اپنی ایٹمی تنصیبات میں ایٹمی مادوں کے حوالے سے پابندیوں میں درج شرائط کی دو مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران کی جانب سے اس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ بڑی تشویش کا باعث ہے۔

ایرانی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے اسی ماہ کہا تھا کہ ایران آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون نہیں کر رہا۔ امانو کے مطابق تہران حکومت اس بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ ضروری تعاون نہیں کر رہی جس کے نتیجے میں ثابت ہو سکے کہ ایران کا متنازعہ ایٹمی پروگرام صرف پر امن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔

یوکیا امانو نےتہران کے بارے میں یہ شکایت IAEA کے بورڈ آف گورنر کے ایک اجلاس میں کی تھی۔ اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر ہردیپ سنگھ پوری کے مطابق ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے بارے میں خدشات اور عدم اطمینان کو جلد از جلد دور کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسا صرف پرامن ذرائع اور مکالمت کےذریعے ہی کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں