1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا چالیس ٹن بھاری پانی امریکا خریدے گا، حکام

عابد حسین12 جنوری 2016

ایران اپنے جوہری گودام میں محفوظ بھاری پانی کا ایک حصہ امریکا کو فروخت کرے گا۔ بھاری پانی فروخت کرنے کی ڈیل گزشتہ برس طے پانے والی جوہری ڈیل کا حصہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1Hc2z
تصویر: picture-alliance/dpa/Forutan

ایران کے جوہری توانائی کے قومی ادارے کے نائب علی اصغر زرین نے تصدیق کی ہے کہ سن 2014 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کی جوہری ڈیل کے تحت ایران کی جوہری تنصیبات میں استعمال کرنے کے لیے ذخیرہ کیے گئے بھاری پانی کے ایک حصے کو امریکا خریدے گا۔ زرین نے اِس کی تردید کی اراک میں قائم جوہری پلانٹ کے مرکزی حصے کو ختم کرنے کے سلسلے میں اُسے کے مرکزی حصے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اراک میں قائم جوہری پلانٹ ایران کی جوہری تنصیبات میں خاصی اہمیت کا حامل ہے۔

ایران کے پاس اضافی بھاری پانی کی فروخت جوہری ڈیل کا ایک اہم حصہ ہے اور عالمی پابندیوں کو ختم کرنے کی جانب انتہائی قدم خیال کیا جاتا ہے۔ ایران کی جانب سے فروخت کیے جانے والے بھاری پانی کی مقدار چالیس ٹن ہے اور تہران حکومت براہِ راست امریکا کو یہ فروخت نہیں کرے گا بلکہ ایک تیسرے ملک کو شامل کر کے اِسے فروخت کیا جائے گا۔ زرین کے بیان کو ایرانی نیوز ایجنسی اِرنا (IRNA) نے رپورٹ کیا ہے۔ زرین کے مطابق ایران چھ ٹن بھاری پانی کو اپنی جوہری تنصیبات میں جاری سرگرمیوں کے لیے اپنے گودام میں رکھے گا اور بقیہ امریکی تحقیقی مراکز کو بیچ دیا جائے گا۔

Nuklearanlage im Iran ARCHIVBILD
ایرانی مقام اراک میں قائم بھاری پانی تیار کرنے کا جوہری مرکزتصویر: picture-alliance/AP Photo

اراک میں واقع ایرانی جوہری پلانٹ بنیادی طور پر بھاری پانی تیار کرنے کا مرکز ہے اور یہ کئی برسوں سے پروڈکشن دے رہا ہے۔ اِس پلانٹ کے حوالے سے گزشتہ دنوں میں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ اِس پلانٹ کے مرکزی حصے کو ڈیل کی روشنی میں ایرانی حکام نے کنکریٹ سے بند کرنے کی پلاننگ کر لی ہے اِس سارے عمل کی تردید آج منگل کے روز علی اصغر زرین نے کر دی ہے۔ گزشتہ برس کی جوہری ڈیل میں ایران نے اتفاق کیا تھا کہ وہ اراک پلانٹ میں بھاری پانی کی پروڈکشن کے مرکزی حصے کو ہٹا دے گا۔

علی اصغر ترین نے اراک کے مرکزی حصے کو ہٹانے کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ اِس حصے کی نئی ڈیزائننگ میں چین اور امریکا کا تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک ایگریمنٹ کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور اِس دستاویز کو اگلے ہفتے کے اختتام پر ایکسچینج کیا جائے گا۔ زرین کے مطابق اِس تبدیلی کے لیے ایک مضبوط اور محفوظ معاہدے کو غیر ملکی ماہرین کی معاونت سے مکمل کرنے کا عمل جولائی ڈیل کی روشنی میں ہے۔

ایرانی جوہری ایجنسی کے نائب سربراہ کے مطابق جب تک موجودہ ایگریمنٹ حتمی صورت اختیار نہیں کرتا تب تک اراک کے مرکزی حصے سے کوئی چھوٹا سا پرزہ بھی نہیں نکالا جائے گا۔ ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ امکاناً انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے انسپیکٹر رواں ماہ کے اختتام پر کریں گے اور اُن کی مثبت رپورٹ کے بعد عالمی پابندیوں کو ختم کرنے کے سلسلے کا آغاز کیا جائے گا۔