ایران میں جوہری تنصیبات کی جاسوسی کے الزام پر متعدد گرفتاریاں
3 اکتوبر 2010ہفتے کے روز سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ایک ٹی وی چینل کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس حوالے سے متعدد افراد کی گرفتاری ابھی حال ہی میں عمل میں آئی۔
’ہمیں ہمیشہ سے ایسے جاسوسوں کی منفی سرگرمیوں کا سامنا ہے۔ ظاہر ہے اس حوالے سے ہم نے دشمن کی تخریبی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔‘
اس رپورٹ میں مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں کہ آیا جاسوسی سے مراد حال ہی میں ایک ایرانی جوہری تنصیب کے کمپیوٹر سسٹمز پر کئے گئے وائرس حملے سے ہے یا نہیں۔
چند روز قبل ایران کی البشہر نامی جوہری تنصیب کے کمپیوٹر نظام پر وائرس حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں یہاں متعدد کمپیوٹرز متاثر ہوئے تھے۔ تاہم بعد میں وہاں ایک مرتبہ پھر کام کا آغاز کر دیا گیا تھا۔
ایک ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے مہر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’دشمن نے ایرانی جوہری سرگرمیوں میں رکاوٹ کے لئے انٹرنیٹ کے ذریعے برقی کیڑے بھیجے۔‘
اس خبررساں ادارے میں ایک ایرانی اہلکار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایران ایسے تمام حملوں سے نمٹنے کے لئے لئے پوری طرح مستعد اور تیار ہے۔ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ سٹَکس وائرس ایرانی جوہری پروگرام کو سبوتاژ کرنے لئے تیار کیا گیا ہے، جس کا حملہ کچھ روز قبل ایرانی جوہری تنصیب پر ہوا تھا۔
ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے مغربی ممالک کو خدشات لاحق ہیں کہ ایران خفیہ طور پر ایٹم بم بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے تاہم تہران ایسے الزامات کو یکسر مسترد کرتا آیا ہے۔
البشہر نامی ایٹمی ری ایکٹر میں وائرس حملے کی خبر منظر عام پر آنے کے فوری بعد ایران نے اس ری ایکٹر میں دوبارہ کام کے آغاز کا اعلان کیا تھا، جو کئی ماہ سے تعطل کا شکار تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گِل