1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران سعودی عرب کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں

بینش جاوید14 دسمبر 2015

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب چاہے تو ایران اور سعودی عرب کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین خطے میں اثرو رسوخ اور طاقت کی جنگ کافی عرصے سے جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1HN2b
Symbolbild Iran Saudi Arabien 1024 x 576
تصویر: DW Montage

دونوں ممالک شام اور یمن میں مخالف پارٹیوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے کئی مرتبہ شامی صدر بشار الاسد کو اپنا عہدہ چھوڑ دینے کا کہا گیا ہے جبکہ تہران حکومت شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی حمایت کرتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے ایران کے پریس ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا، ’’اگر سعودی حکومت چاہے تو موجودہ ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔‘‘

جابر انصاری نے مزید کہا کہ ایران، اگلے ہفتے نیو یارک میں شام کے حوالے سے منعقد ہونے والے امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے لیکن اس حوالے سے مخالف گروہوں کو اکٹھا ہونا ہو گا۔

گزشتہ پانچ برسوں سے جنگ زدہ ملک شام میں امن کی بحالی کے لیے اب تک امن مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے شامی اپوزیشن نے سعودی عرب میں ملاقات کی تھی جہاں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام بشار الاسد کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

جابر انصاری نے مزید کہا کہ ایران اور امریکا کے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور اگر واشنگٹن ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں میں نرمی کے حوالے سے عمل درآمد کرے تو تہران حکومت امریکا کے ساتھ مزید تعاون کے لیے تیار ہے۔ ایران اور امریکا کے سفارتی تعلقات سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ختم ہو گئے تھے۔