1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران، اپوزیشن ارکان کی گرفتاریاں جاری

29 دسمبر 2009

ایران میں اتوار 27 دسمبر کو حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے دوران آٹھ افراد کی ہلاکت کے بعد سے اپوزیشن ارکان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر ایرانی حکومت نے تہران میں برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا۔

https://p.dw.com/p/LGZj
تصویر: picture-alliance / dpa / dpaweb / DW-Montage

اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا تھا کہ بعض ممالک غیر قانونی اجتماعات کی حمایت کر رہے ہیں جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔ ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اس سلسلے میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کی طرف سے سفارتی آداب کے منافی بیان دینے پر برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔

ملی بینڈ نے کل پیر کو شیعہ مظاہرین کی گرفتاری کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا: یہ اقدام اس بات کی علامت ہے کہ ایران مظاہرین سے کیسے برتاؤ کرتا ہے۔

Iran Beerdigung von Hossein Ali Montaseri in Ghom Mir Hossein Mussawi
اتوار کے روز پرتشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والے آٹھ افراد میں اپوزیشن لیڈر میر حسین موسوی کا بھتیجا بھی شامل ہے۔تصویر: AP

دوسری طرف ایران کی انقلابی گارڈز کی طرف سے ایک مرتبہ پھر الزام عائد کیا گیا ہے کہ غیر ملکی میڈیا ایران میں نفسیاتی جنگ چھیڑ کر ملک سے اسلامی حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے ISNA کے مطابق انقلابی گارڈز کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنے والوں کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ انقلابی گارڈز کے بیان میں حکومتی اپوزیشن پر بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی میڈیا کا ساتھ دے کر غیرملکی دشمنوں کی آلہء کار بنی ہوئی ہے اور مخالفین اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

دوسری طرف آج منگل کے روز ملک بھر میں ہزاروں افراد نے حکومت کے حق میں ریلیاں نکالیں۔ مظاہرین جون میں ہوئے صدارتی انتخابات کے بعد سے ملک میں مبینہ افراتفری پھیلانے والے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے تھے۔ ملکی ٹیلی وژن کے مطابق پارلیمان کے اسپیکر علی لاریجانی نے ملکی عدالتوں سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اتوار کے روز حکومت مخالف ریلی کے ذمہ داروں کو گرفتار کرے۔

ایران میں اتوار 27 دسمبر کو یوم عاشورکے موقع پر نکالے گئے جلوس نے حکومت مخالف ریلی کی شکل اختیار کر لی تھی، جو سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے باعث پرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہو گئی۔ ان پرتشدد کارروائیوں میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں اپوزیشن لیڈر اور احمدی نژاد کے مقابل صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کا ایک بھتیجا بھی شامل ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اتوار کو 300 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اپوزیشن کی ایک ویب سائٹ جرس کے مطابق گرفتار مظاہرین کی تعداد 900 ہے۔ جرس کے مطابق آج منگل کو کم از کم چار مزید اہم شخصیات کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں نوبل انعام یافتہ شیرین عبادی کی بہن نوشین عبادی اور صحافی ماشااللہ شمس الوائزین بھی شامل ہیں۔ تاہم اس ویب سائٹ نے میر حسین موسوی کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اپنے گھر پر بالکل خیریت سے ہیں۔ اتوار کے بعد سے اب تک اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی 18 اہم شخصیات کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ہونے والی ہلاکتوں پر امریکی صدر باراک اوباما، جرمن چانسلر انگیلا میرکل سمیت مغربی اقوام کے کئی رہنماؤں نے تہران حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی