1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جنیوا بات چیت ختم

7 دسمبر 2010

سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی طاقتوں کے نمائندوں اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام کے معاملے پر بات چیت ختم ہو گئی ہے۔ دو روزہ بات چیت کے بعد اب اگلے دور کے مذاکرات آئندہ ماہ استنبول میں ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/QRXg
جنیوا میں ایشٹن اور جلیلیتصویر: AP

متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے یورپی ملک سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں تہران اور عالمی طاقتوں کے نمائندوں کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل اختتام کو پہنچ توگیا ہے لیکن شرکاء نے ایک اور مذاکراتی دور کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔ جنیوا میں مکمل ہونے والی بات چیت کو اس لحاظ سے ناکام کہا جا سکتا ہے کہ اس کا کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

فریقین متنازعہ جوہری پروگرام پر ایک دوسرے کو کسی ایک نکتے پر قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ایرانی حکومت عالمی طاقتوں کے خدشات کو غیر ضروری خیال کرتی ہے اور عالمی طاقتیں یہ یقین رکھتی ہیں کہ ایران پر امن جوہری پروگرام کے پردے میں جوہری ہتھیار سازی کا عمل شروع کئے ہوئے ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ مذاکرات پر اعتماد کی فضا ابھی بھی مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی ہے۔ اس مناسبت سے سعید جلیلی کا جنیوا سے دیا جانے والا بیان خاصا اہم ہے۔

NO FLASH Iran-Nuklear Gespräche in Genf
جنیوا میں بات چیت کا عملتصویر: AP

مذاکرات کے دوسرے دن ایرانی صدر نے ٹیلی فون پر عالمی طاقتوں کے نمائندوں سے بات کی۔ اس ٹیلی فون گفتگو میں ایرانی صدر نے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کو بات چیت کے لئے مثبت قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر ان پابندیوں کے ایرانی عوام پر کوئی اثرات نہیں ہیں لہٰذا ان کو ختم کر کے بات چیت میں مثبت پیش رفت کے امکانات پیدا کیے جا سکتے ہیں۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن کا کہنا ہے کہ ایران اور چھ طاقتوں کے نمائندے ایرانی جوہری پروگرام کا سفارتی حل ڈھونڈنے کے عمل میں مصروف رہے۔ ان کے مطابق اب اس حوالے سے مزید بات چیت اگلے ماہ استنبول میں ہو گی۔ ایشٹن کا مزید کہنا تھا کہ استنبول میں مذاکرات کے دوران توجہ جوہری پروگرام کے اہم نکات پر مرکوز کی جائے گی۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کے مطابق ایران کے ساتھ معاملے کو حل کرنے کے لئے تعاون کے عمل کو جاری رکھنے کے مختلف پہلوؤں پر بھی غور وخوض کیا گیا۔ دوسری جانب ایران کے مذاکرات کار سعید جلیلی کا کہنا تھا کہ ایران کسی طور دباؤ میں آ کر مذاکراتی عمل میں شریک نہیں ہو گا۔ سعید جلیلی کے مطابق صرف ڈکٹیٹر ہی ڈکٹیشن پر یقین رکھتے ہیں۔

ان مذاکرات کا اگلا دور اب اگلے سال جنوری کے آخر میں ترک شہر استنبول میں شیڈیول کر دیا گیا ہے۔ استنبول میں ایرانی جوہری پروگرام پر بات چیت کی تجویز ترک اعلیٰ قیادت کی جانب سے کچھ ماہ پہلے پیش کی گئی تھی۔ امکانی طور پر اگلے راؤنڈ میں تعاون اور مشترکہ نکات پر مزید بات چیت کی جائے گی۔ جنیوا میں دو روزہ بات چیت کا دور چودہ ماہ کی تعطلی کے بعد گزشتہ روز شروع ہوا تھا۔ عالمی طاقتوں کے نمائندوں کی قیادت یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن کر رہی تھیں جبکہ تہران حکومت کی نمائندگی سعید جلیلی نے کی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں