1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ای کولی: متاثرہ یورپی کسانوں کے لیے 150 ملین یورو

8 جون 2011

یورپی یونین نے وعدہ کیا ہے کہ ای کولی نامی بیکٹیریا کی وباء سے متاثر ہونے والے یورپی کسانوں کی مالی تلافی کے لیے برسلز کی طرف سے کم از کم 150ملین یورو یا قریب 220 ملین امریکی ڈالر کے برابر رقوم مہیا کی جائیں گی۔

https://p.dw.com/p/11WfR
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے زرعی امور کے یورپی کمشنر داچیان چولوشتصویر: DW/C.Stefanescu

بیلجیم میں یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز برسلز اور شمالی جرمنی کے شہر ہیمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین نے منگل کی شام اعلان کیا کہ یہ رقوم متاثرہ کسانوں کی فوری مالی تلافی کے لیے مہیا کی جائیں گی، جن میں اگلے چند روز میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔

جرمنی سمیت کئی یورپی ملکوں میں اب تک درجنوں افراد کی جان لے لینے والے ای کولی نامی مہلک بیکٹیریا کے وبائی پھیلاؤ کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کرنے کے لیے یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے زراعت کا جو خصوصی اجلاس منگل کو لکسمبرگ میں منعقد ہوا، اس کے بعد یونین کے زرعی امور کے نگران کمشنر داچیان چولوش نے صحافیوں کو بتایا کہ ا نہو‌ں نے یورپی کسانوں کے لیے اب تک منظور کردہ ان تلافی رقوم کی مالیت میں اضافے کا وعدہ کیا ہے۔

داچیان چولوش کے بقول کم از کم 150 ملین یورو کی رقوم فوری تلافی کے لیے رکھی گئی ہیں اور چند ہی دنوں میں وہ اس بارے میں ایک ایسی نئی تجویز بھی پیش کریں گے، جو زیادہ جامع، متوازن اور منصفانہ ہو گی۔

NO FLASH Ehec Gurken Gemüse Rumänien
تلف کر دی گئی آلودہ زرعی پیداوار کے باعث یورپی کسانوں کو کروڑوں کا نقصان ہواتصویر: AP

کئی یورپی ملکوں میں اب تک ای کولی نامی بیکٹیریا کے تبدیل شدہ یا mutated شکل میں پھیلاؤ کے باعث جو بحرانی حالات دیکھنے میں آئے ہیں، وہ اب تک کم از کم 22 افرادکی ہلاکت اور 13 ملکوں میں 2700 سے زائد شہریوں کے بیمار ہونے کی وجہ بن چکے ہیں۔ ان میں سے ایک کے سوا تمام ہلاکتیں جرمنی میں ہوئی ہیں جبکہ متاثرہ افراد میں سے بھی کم از کم 2200 کا تعلق جرمنی ہی سے ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیکٹیریا شمالی جرمنی سے کئی دیگر یورپی ملکوں تک پہنچا ہے تاہم ابھی تک یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ اس وباء کا آغاز کہاں سے ہوا تھا۔

جرمن حکام اور عالمی ادارہء صحت کے ماہرین اس بیکٹیریا کو EHEC کا نام دیتے ہیں جبکہ یورپی یونین کی طرف سے اس کے لیے STEC کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے، جس کی وجہ اس بیکٹیریا کی طرف سے اس سے متاثر ہونے والے جانداروں کے دوران خون میں اس جرثومے کے باعث پیدا ہونے والے زہریلے مادے ہیں۔

NO FLASH EHEC Tests im Südwesten
تصویر: picture-alliance/dpa

شروع میں جرمن صوبے ہیمبرگ میں اس شہری ریاست کے اعلیٰ حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ بیکٹیریا اسپین سے درآمد کردہ کھیروں کے ذریعے جرمنی پہنچا تھا تاہم چند ہی روز بعد یہ دعوے غلط ثابت ہو گئے تھے۔ تب تک لیکن اسپین، جرمنی اور چند دیگر ملکوں میں سبزیاں کاشت کرنے والے بہت سے کسانوں کو ان کی زرعی پیداوار کی فروخت میں بے تحاشا کمی یا مکمل معطلی کے نتیجے میں وسیع تر مالی نقصان ہو چکا تھا۔ اب یورپی یونین نے اسی نقصان کی تلافی کے لیے ایسے کسانوں کو ازالے کی رقوم ادا کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔

اسپین میں کسانوں کی ملکی تنظیم کا دعویٰ ہے کہ صرف ہسپانوی کاشتکاروں کو ای کولی بیکٹیریا کی وباء کے نتیجے میں ابھی تک ہر ہفتے قریب 200 ملین یورو کا نقصان ہو رہا ہے۔

یورپی یونین کے زرعی امور کے نگران کمشنر داچیان چولوش کے بقول ہو سکتا ہے کہ وہ متاثرہ یورپی کسانوں کی مالی تلافی کے لیے اپنی نئی تجویز آج بدھ کے روز ہی پیش کرنے میں کامیاب ہو جائیں، جس کے بعد اس نئی تجویز پر یورپی یونین کے فیصلہ آئندہ ہفتے کے آغاز تک ممکن ہو جائے گا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں