1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ای کولی بیکٹیریا کے ممکنہ پھیلاؤ کا سبب ’پھلی کی ڈنڈیاں‘

6 جون 2011

جرمن حکام نے کہا ہے کہ ای کولی بیکٹیریا کے جان لیوا اسٹرین کے پھیلاؤ کی ممکنہ وجہ جرمنی میں اگائی جانے والی مخصوص پھلی کی ڈنڈیاں ہوسکتی ہیں۔ اس بیکٹیریا کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 22 تک پہنچ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/11Uw7
تصویر: Fotolia/blende40

جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیرِ زراعت گیرٹ لِنڈرمان Gert Lindermann نے اتوار کے روز کہا کہ محققین نے اس خطرناک بیکٹیریا کی موجودگی کے اثرات Uelzen نامی ڈسٹرکٹ کے ایک فارم میں تلاش کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فارم ہیمبرگ کے جنوب میں 70 کلومیٹر دور Bienenbuettel نامی قصبے میں ہے۔

ای کولی بیکٹیریا سے ہونے والی انفیکشن کے باعث تین ہفتوں کے دوران اب تک دو ہزار دو سو سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔ لِنڈرمان کے بقول ای کولی سے متاثرہ افراد کی طرف سے کھائی گئی خوراک اور اس فارم کی سبزیوں کے درمیان تعلق کے واضح اشارے ملے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیکٹیریا کے پھیلاؤ کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

ای کولی بیکٹیریا کی وجہ سے روس نے یورپ سے سبزیوں اور پھلوں کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ روسی وزیراعظم ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ وہ اس پابندی کا خاتمہ کرکے روسی عوام کو بیمار نہیں کرنا چاہتے۔ ای کولی وائرس کے اثرات اب تک 12 ممالک میں پھیل چکے ہیں۔ جبکہ یہ خطرناک بیکٹیریا امریکہ بھی پہنچ چکا ہے۔

ای کولی کے باعث اب تک 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے
ای کولی کے باعث اب تک 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہےتصویر: picture alliance/dpa

لوئرسیکسنی کے وزیر صحت گیرٹ لنڈرمان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پھلی کی ڈنڈیوں کے علاوہ اس فارم کی دیگر کئی سبزیوں کی ڈنڈیاں بھی اس بیکٹیریا کے پھیلاؤ کی ممکنہ وجہ ہو سکتی ہیں۔

اس سے قبل خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ای کولی بیکٹیریا کے جان لیوا اسٹرین کے پھیلاؤ کی وجہ ہسپانوی کھیرے ہوسکتے ہیں۔ ہسپانوی کسانوں کے مطابق ان کی اگائی گئی سبزیوں کی فروخت میں کمی کے سبب انہیں ہر ہفتے دو سو ملین یورو کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ہسپانوی حکام کے مطابق وہ زر تلافی کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔

بیماریوں پر قابو پانے کے یورپی مرکز کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد وشمار کے مطابق ای کولی کے باعث اب تک 22 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ سویڈن میں ایک خاتون کی ہلاکت کے علاوہ باقی سب ہلاکتیں جرمنی میں ہوئی ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید