1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میونخ میں مہاجرین کو کیا کیا مواقع مل رہے ہیں؟

عاطف توقیر انفومائگرئیگرنٹس ڈاٹ نیٹ
6 مارچ 2018

جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت اور مرکزی شہر میونخ میں تارکین وطن کے بہتر انضمام کے لیے ایک نیا منصوبہ متعارف کروا دیا گیا ہے۔ مگر یہ منصوبہ کیا ہے اور اس کا اطلاق کس پر ہو گا؟

https://p.dw.com/p/2tlA6
Deutschland München Syrischer Flüchtling als Treinee bei BMW
تصویر: Getty Images/J. Koch

میونخ شہر کی انتظامیہ کی جانب سے شہر میں موجود تارکین وطن کے معاشرتی دھارے میں بہتر انضمام کے لیے ایک نیا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں پانچ مختلف مراحل کے ذریعے ایسے تارکین وطن کی مدد کی جائے گی، جو انضمام کی اب تک کی کوششوں کے باوجود دیگر مہاجرین سے پیچھے رہ گئے۔

پہلا ستون

تارکین وطن کے امور سے متعلق معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ انفومائیگرینٹس کے مطابق میونخ شہر کی انتظامیہ نے تارکین وطن کے بچوں کی مدد میں اضافے کے ساتھ ساتھ تمام تارکین وطن اور مہاجرین کو سوشل سروس تک رسائی دینے کے لیے ریاستی سطح پر کم از کم درکار اہلیت کو ختم کر دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود ہزاروں تارکین وطن ایسے ہیں، جو اجتماعی قیام گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اس نئے منصوبے کے تحت کم آمدن والے مزید تین ہزار افراد کو رہائش فراہم کی جائے گی اور وہ سن 2020 تک ان گھروں میں مفت قیام کر سکیں گے۔

دوسرا اور تیسرا ستون

اس منصوبے میں تعلیم اور والدین کی مدد کو دوسرا اور تیسرا ستون قرار دیا گیا ہے۔ میونخ میں مقیم مہاجرین میں سے نصف سے زائد 25 برس سے کم عمر کے ہیں، اس لیے ان کے بہتر انضمام کے لیے انہیں تعلیم مہیا کرنا کلیدی ہے۔ حکام کی کوشش ہے کہ ایسے مہاجرین کو بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز میں جگہ دی جائے، تاکہ والدین خود تعلیم حاصل کر سکیں۔ اس کے علاوہ ان مہاجرین اور ان کے بچوں کو جرمن زبان کے کورسز کروا کر انہیں ملکی نظام تعلیم میں لایا جا رہا ہے۔

چوتھا ستون

اس منصوبے کے تحت تارکین وطن کو 118ووکیشنل مراکز تک بھی رسائی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ منشیات کے عادی تارکین وطن کی مدد کے لیے بھی مربوط کوششیں کی جائیں گی۔

پانچوں ستون

اس منصوبے کا پانچواں حصہ تارکین وطن کو ملازمتوں کی منڈی تک رسائی دینے کا ہے۔ میونخ کی انتظامیہ نے 25 برس سے زائد عمر کے سات ہزار چھ سو مہاجرین کو کام کرنے کے غیر مشروط اجازت نامے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یعنی یہ افراد کسی جرمن شہری کی طرح ملازمتیں حاصل کرنے اور کام کرنے کے اہل ہوں گے۔

یہ بات اہم ہے کہ میونخ شہر میں سن 2012 سے 2016 کے درمیان مجموعی طور پر ساڑھے اکیس ہزار کے قریب تارکین وطن پہنچے اور اب تک ان کے انضمام کے لیے شروع کیے جانے والے پروگرام خاصے کامیاب رہے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی مزید کاوشوں کی ضرورت ہے۔