1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اکہتر کی جنگ: بنگلہ دیش جنگی جرائم کی عدالت سے رجوع کرے گا

7 اپریل 2009

انیس سو اکہتر کی ’جنگِ آزادی‘ سے متعلق بنگلہ دیش کے وفاقی وزیر اے بی تجل السلام نے جرمن پریس ایجنسی کو بتایا ہے کہ بنگلہ دیش اکہتر کی جنگ کے پاکستانی ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ سے رجوع کرے گا۔

https://p.dw.com/p/HSFR
بائیں جانب بیٹھے بھارتی لیفٹننٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑا اور دائیں جانب بیٹھے پاکستانی جنرل نیازی اکہتر کی جنگ میں پاکستانی فوج کے ہتھیار ڈالنے کے معاہدے پر دستخط کرتےہوئےتصویر: AP

بنگلہ دیش کا موقف ہے کہ انیس سو اکہتر کی جنگ کے پاکستانی ملزمان بنگلہ دیش میں موجود نہیں ہیں لہٰذا اس معاملے پر بین الاقوامی مدد کی ضرورت ہے۔

Unabhängikeitsfeier in Bangladesh
بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کی قبر پر ایک بچّہ پھول چڑھاتے ہوئےتصویر: AP


واضح رہے کہ انیس سو اکہتر سے قبل بنگلہ دیش پاکستان کا مشرقی حصّہ تھا جہاں چلنے والی تحریک کو پاکستان علیحدگی پسند تحریک جب کہ بنگلہ دیش تحریکِ آزادی قرار دیتا ہے۔ اس تحریک کے مرکزی رہنما شیخ مجیب الرحمان نے اس حوالے سے پاکستانی فوج اوراس وقت کی قیادت پر بنگالیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا جس کی پاکستان میں اکہتر کے بعد کی حکومتیں اور فوج تردید کرتی رہی ہے۔

Machtkampf in Pakistan
افواجِ پاکستان کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرّف اکہتر کی جنگ پر ’اظہارِ افسوس‘ کرچکے ہیں جس کو بنگلہ دیش نے ناکافی قرار دیا تھاتصویر: AP

بنگلہ دیش کی حکومتوں کا یہ موقف رہا ہے کہ پاکستانی پارلیمان اکہتر کے واقعات پر بنگلہ دیشی قوم سے معافی مانگے۔ سابق پاکستانی صدر اور سابق آرمی چیف پرویز مشرّف اس حوالے سے ایک بار ’اظہارِ افسوس‘ کرچکے ہیں جس کو بنگلہ دیش ناکافی قرار دیتا ہے۔ غیر جانبدار تاریخ دان اس جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے بنگالیوں کی تعداد کم از کم تیس لاکھ بتاتے ہیں۔

بنگلہ دیش کی وزارتِ داخلہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے کے لیے بدھ کے روز ایک اجلاس منعقد کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ جنگ کے دوران نوّے ہزار پاکستانی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا گیا تھا جن کو بعد میں بھٹّو کی حکومت میں آزاد کروالیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش پاکستانی جنگی ملزمین کی تفتقش کے لیے اقوام ِ متحدہ سے بھی باضابطہ طور پر رجوع کرچکی ہے۔