1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اکبر بگٹی کی آٹھویں برسی پر بلوچستان میں ہڑتال

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ26 اگست 2014

پاکستانی صوبہ بلوچستان کے سابق گورنر اور بلوچ قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر بگٹی کی آٹھویں برسی آج کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر صوبے میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی اور تمام کاروباری مراکز بند رہے۔

https://p.dw.com/p/1D1Fp
تصویر: DW/A.G.Kakar

26 اگست 2006ء کو بلوچستان کے ضلع کوہلو کےپہاڑی سلسلے تراتانی میں ایک فوجی کارروائی کے دوران اپنے ساتھیوں سمیت مارے جانے والے نواب اکبر بگٹی کی آٹھویں برسی پورے بلوچستان میں پر امن طور پر منائی گئی۔

اس دوران جمہوری وطن پار ٹی، بی آر پی، بلوچ نیشنل موومنٹ اور دیگر بلوچ قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال رہی جبکہ کوئٹہ میں اکبر بگٹی کی رہائش گاہ پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے۔

Nawab Akbar Khan Bugti
بلوچستان کے سابق گورنر اور بلوچ قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر بگٹیتصویر: AP

اس برسی کی مناسبت سے بار ایسوسی ایشنز کی اپیل پر وکلاء نے بھی عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ اکبر بگٹی قتل کیس ابھی تک کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور مقدمے میں نامزد اکثر ملزمان تاحال روپوش ہیں۔

استغاثہ کے وکیل سہیل احمد راجپوت کے بقول اس کیس کی تفتیش میں حکومتی عدم دلچسپی کی وجہ سے اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’روز اول سے ہمارے اس کیس کے حوالے سے تحفظات تھے اور اب بھی ہیں۔ جب سے یہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے، سنجیدہ تفتیش نہیں کی جا رہی۔ یہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔ کیا پرویز مشرف اور کیس میں نامزد دیگر ملزمان قانون سے بالاتر ہیں۔ ان کے خلاف کیوں تفتیش نہیں کی جا ر ہی؟‘‘

سہیل راجپوت نے مزید کہا کہ اکبر بگٹی نے ہمیشہ بلوچستان کے ساحلوں اور یہاں کے وسائل کے صوبے کے عوام کی دسترس میں ہونے کے لیے جدوجہد کی تھی اور وہ پاکستان مخالف کبھی نہیں تھے۔ ’’نواب صاحب پاکستان کے خلاف نہیں تھے۔ ان کے خلاف ایک سازش کی گئی تھی جس کے تحت انہں بعد میں قتل کیا گیا۔ انہوں نے آئین اور قانون کی دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی تھی، جو متعلقہ ادارے اور تفتیشی افسران اس کیس کو دیکھ رہے ہیں، انہیں قواعد و ضوابط کے مطابق تفتیش کر کے انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہیئں۔‘‘

Streik Balutschistan
آج ہڑتال کے موقع پر صوبے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھےتصویر: DW/A.G.Kakar

آج ہڑتال کے موقع پر صوبے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور برسی کی مناسبت سے صوبے کےمختلف شہروں میں تعزیتی ریفرنسز کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اکبر بگٹی کے قتل کا مقدمہ ان کے صاحبزادے نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کی درخواست پر 2009ء میں بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم پر درج کیا گیا تھا، جس میں سابق صدر پرویز مشرف اور اس دور کے وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت متعدد دیگر اعلیٰ حکومتی اہلکار بھی نامزد ہیں۔

12 جولائی 1927 کو بارکھان میں پیدا ہونے والے اکبر بگٹی 1946 میں بگٹی قبیلے کے 19 ویں سردار منتخب ہوئے تھے۔ وہ اپنی زندگی میں بلوچستان کے گورنر، وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر دفاع بھی رہے تھے۔