1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: تارکین وطن کو عارضی ویزے جاری کیے جا سکتے ہیں

شمشیر حیدر روئٹرز
18 جولائی 2017

اٹلی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کے مابین مہاجرین کے معاملے پر رسہ کشی جاری ہے، اب اطالوی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں موجود تارکین وطن کو عارضی ویزے جاری کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2gjuu
Symbolbild Schengener Abkommen Visum Europa Reisefreiheit
تصویر: Fotolia/katatonia

نیوز ایجنسی روئٹرز کی روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اٹلی کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روم حکومت ملک میں موجود تارکین وطن کو عارضی ویزے جاری کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ویزوں کے حصول کے بعد تارکین وطن شینگن معاہدے کے رکن ممالک میں آزادانہ سفر کر پائیں گے۔

لیبیا کو ربڑ کی کشتیاں سپلائی نہیں کی جائیں گی، یورپی یونین

لیبیا کے صحرا میں انیس تارکین وطن بھوک اور گرمی سے ہلاک

اٹلی کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو ویزے دینے کا مقصد ملک میں مہاجرین کے بحران سے نمٹنا ہو گا۔ حالیہ دنوں کے دوران اٹلی اور دیگر یورپی ممالک کے مابین مہاجرین کے معاملے پر رسہ کشی دیکھی جا رہی ہے۔

ترکی اور یورپی یونین کے مابین معاہدہ طے پانے کے بعد ترکی سے یونانی جزیروں کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی ہوئی لیکن اس کا براہ راست اثر اٹلی پر پڑا اور شمالی افریقی ممالک، خاص طور پر لیبیا کے ساحلوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن بڑی تعداد میں اٹلی پہنچنے لگے۔ سال رواں کے صرف پہلے چھ مہینوں میں پچاسی ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچے۔

اٹلی کو یونین کے دیگر رکن ممالک سے شکایت ہے کہ وہ مہاجرین کا بوجھ بانٹنے میں اٹلی کی مدد نہیں کر رہے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کا منصوبہ طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہے۔

مہاجرین کو ویزے جاری کرنے کے اس ممکنہ اطالوی منصوبے کا انکشاف اٹلی کے نائب وزیر خارجہ ماریو گیرو نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ایک مقامی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں جب گیرو سے پوچھا گیا کہ کیا اطالوی حکومت تارکین وطن کو عارضی رہائشی پرمٹ جاری کر سکتی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ روم حکومت اس امکان پر غور کر رہی ہے۔

اطالوی نائب وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اٹلی اور یونین کے دیگر ارکان کے مابین ’رسہ کشی کا مقابلہ‘ جاری ہے۔ ماریو گیرو کا کہنا تھا، ’’ہم یورپی یونین میں (مہاجرین کا) ہاٹ اسپاٹ بننا قبول نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہم مہاجرین کو سمندر سے ریسکیو کرنے پر شرمندہ ہیں۔ اس لیے اٹلی آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کے بارے میں فیصلہ کرنا سبھی ممالک کی ذمہ داری ہے۔‘‘

انہوں نے اپنے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ کتنے تارکین وطن کو ایسے عارضی ویزے جاری کیے جا سکتے ہیں تاہم سیاسی پناہ کی درخواستیں وصول کرنے والے اہلکاروں کو پہلے ہی سے یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان تارکین وطن کو عارضی پرمٹ جاری کر سکتے ہیں۔

اطالوی نائب وزیر خارجہ کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی اطالوی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ تارکین وطن کو عارضی ویزے جاری کرنا روم حکومت کے ایجنڈے پر نہیں ہے۔

اس سے قبل سن 2011 میں بھی اٹلی نے شمالی افریقی ممالک سے بھاگ کر اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کو عارضی ویزے دے دیے تھے جس کے بعد دیگر یورپی ممالک کی حکومتوں نے روم حکومت سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

یونان میں سیاسی پناہ کے قانون پر ایک نظر

جرمنی میں اس سال اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟

تارکین وطن کے بارے میں پانچ اہم حقائق