’ايجپٹ ايئر کے مسافر طيارے کا ملبہ مل گيا‘
20 مئی 2016مصری وزارت برائے سول ايوی ايشن کے جمعے بيس مئی کو جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے، ’’مصر کی بحريہ نے جہاز کا کچھ اور ملبہ حاصل کر ليا ہے، جس ميں مسافروں کی اشياء، جہاز کی سيٹيں اور انسانی جسم کے اعضاء شامل ہيں۔‘‘ اس سے قبل ايجپٹ ايئر کی جانب سے بھی اسی بارے ميں بيان جاری کيا جا چکا ہے۔
ايک اور پيش رفت ميں يورپی اسپيس ايجنسی کی ايک سيٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاوير ميں بحيرہ روم ميں ايک مقام پر سمندر کی سطح پر تيل کے آثار ديکھے جا سکتے ہيں۔ يہ جگہ اس مقام سے قريب چاليس کلوميٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں ايجپٹ ايئر کے گر کر تباہ ہو جانے والے مسافر طيارے سے آخری مرتبہ رابطہ ہوا تھا۔ تاہم ايجنسی نے خبردار کيا ہے کہ تاحال يہ تصديق نہيں ہو پائی ہے کہ تيل تباہ شدہ طيارے کا ہی ہے۔
قبل ازيں آج صبح مصری فوج نے اپنے ايک بيان ميں کہا تھا کہ جہاز کا ملبہ مل گیا ہے۔ یہ ملبہ بحیرہ روم کے ساحلی شہر اسکندریہ سے 290 کلومیٹر دور سمندر میں ملا۔ فرانسيسی دارالحکومت پیرس سے مصری دارالحکومت قاہرہ کے لیے روانہ ہونے والے اس ایئر بس 320 میں عملے سمیت 66 افراد سوار تھے۔ يونانی وزير دفاع پانوس کامينوس کے بقول طيارہ گرنے سے قبل مصری فضائی حدود ہی ميں دو مرتبہ مُڑا تھا اور قريب بائيس ہزار فٹ گِرا تھا، جس کے بعد وہ رڈار سے غائب ہو گيا۔ طيارے کی تلاش کے ليے بحری اور فضائی جہازوں کی مدد سے کثير الملکی آپريشن جاری ہے۔
مصری ايوی ايشن منسٹر کے مطابق کسی تکنيکی خرابی کی نسبت اس بات کے امکانات زيادہ ہيں کہ طيارہ کسی ’دہشت گردانہ‘ کارروائی کے نتيجے ميں تباہ ہوا ہو۔ اس کے برعکس فرانسيسی وزير خارجہ ژاں مارک ايرو کے بقول ابھی تک اس بارے ميں کوئی شواہد نہيں ملے ہيں کہ مسافر طيارہ کيسے اور کيوں تباہ ہوا۔ طيارے کے حادثے کی تحقيقات کے ليے قاہرہ ميں فرانسيسی اور ايئر بس کمپنی کے اہلکار عنقريب مل رہے ہيں۔