اوباما کی کامیابی پر بین الاقوامی رد عمل
5 نومبر 2008فرانسیسی صدر نیکو لا سارکوزی نے اوباما کو مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ امریکہ اور یورپ مشترکہ طور پر گوناگوں چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں اوباما کے نئے امریکی صدر منتخب ہونے سے فرانس، یورپ اور اس سے باہر بھی بہتری کی امید کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
ادھر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے امریکہ اور برطانیہ کے تعلقات کو دونوں ملکوں کی سلامتی اور خوشحالی کے لئے غیر معمولی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ باراک اوباما نے ایک متاثر کن انتخابی مہم چلائی جس میں ان کے رجعت پسند خیالات اور مستقبل کے خواب جھلک رہے تھے۔
یورپی کمیشن کے صدر خوزے مانوئل باروسو کے مطابق اب اس امر کی ضرورت ہے کہ یورپی یونین اور امریکہ اس وقت جاری عالمی مالیاتی بحران اور دیگر اہم مسائل کے بارے میں نئی ڈیل کرے۔ روس نے اوباما کی کامیابی کے بعد امریکہ ۔روس تعلقات میں تازگی کی فضاء کی امید ظاہر کی ہے۔
چوٹی کے یورپی لیڈروں کی جانب سے بھی نہایت دلچسپ بیانات سامنے آئے ہیں۔ فرانس میں گزشتہ صدارتی انتخابات میں فرانیسی صدر نیکولا سارکوزی کے سوشلسٹ مد مقابل Segolene Royal کے ایک ٹیلی فون انٹرویو میں دیے گئے بیان کے مطابق باراک اوباما حال اور مستقبل کے امریکہ کی مجسم تصویر ہیں۔ امریکہ سمیت دنیاء کے مختلف ممالک کے دانشور، ساستدان اور صحافی حلقوں کی توجہ یکایک امریکہ کی مسقبل کی ممکنہ پالیسی کی طرف مرکوز ہو گئی ہے۔ برطانوی اخبار دی گارڈین کے ایک معروف امریکی ایڈیٹر Michael Tomasky کے مطابق اوباما کو ریپبلکن امیدوار مک کن کو بش کی عراق پالیسی کی حمایت کرنے کے سبب ایک دفاعی پوزیشن اختیار کرنے اور امریکہ کے امیر طبقے پر جارج بش کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں کو برقرار رکھنا چاہئیے۔
موجودہ امریکی صدر جارج بش نے اوباما کے لئے ایک خوشگوار اور کامیاب مستقبل کی نیک خواھشات کا اظہار کیا۔ ایشاء اور امریکہ کے تمام ٹیلی وژن اور ریڈیو چینلز کی بدھ کے روز کی صبح کی نشریات صرف اور صرف باراک اوباما کی کامیابی کی خبر اور اس پر سامنے والے عالمی رد عمل پر مشتمل تھے۔ چین کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے تاہم چینی میڈیاء اور تمام مقبول ویب سائٹس پر باراک اوباما کی فتح کو بھرپور کوریج دیا گیا۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے باراک اوباما کو امریکی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ہے۔ ذرائع کے مطابق صدر پاکستان نے امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کی حیثیت سے پہنچنے والے سیاہ فام لیڈر باراک اوباما کے ساتھ ساتھ نائب صدر جو بائیڈن کو بھی مبارکباد پیش کی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اوباما کی غیر معمولی کامیابی پر انہیں مبارکباد دی اور کہا کہ اوباما کے صدر منتخب ہونے سے بھارت اور امریکہ کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے نومنتخب امریکی صدر کو دورہ بھارت کی دعوت بھی دی۔
پنڈتوں سے لے کر سیاست دانوں، ارباب اقتدار سے لے کر عوام تک امریکی ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار باراک اوباما کی صدارتی انتخاب میں واضح کامیابی پرانہیں مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔
ماہرین و مبصرین ریپبلکن لیڈر مکین کی ناکامی کو امریکہ میں نسل پرستی کی شکست قرار دے رہے ہیں۔ اکثریت کی رائے میں اوباما کی جیت دراصل جارج بش کی من مانی اور ہٹ دھرمی پر مبنی دور کا خاتمہ ہے۔
شکست خوردہ ریپبلکن امیدوار مکین نے اوباما کو مبارکباد پیش کی جبکہ امریکی صدر کے دفتر کے ذرائع کے مطابق جارج ڈبلیو بش نے اوباما کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اوباما کے ایک طویل سفر کا آغاز ہو رہا ہے۔