1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما، نیتن یاہو اور عباس کے درمیان ملاقاتیں

رپورٹ: عابد حسین ، ادارت: مقبُول ملِک23 ستمبر 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے نیو یارک میں علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے علاوہ ایک مشترکہ ملاقات بھی کی۔

https://p.dw.com/p/JmlB
امریکی صدر کی موجودگی میں عباس اور نیتن یاہو کے درمیان مصافحہتصویر: AP

امریکی صدر کے ساتھ اسرائیلی اور فلسطینی لیڈروں کی ملاقاتیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر علیحدہ سے شیڈول تھیں۔ سہ فریقی ملاقات میں مجموعی طور پر ماحول خوشگوار اور مثبت رہا۔ اسرائیلی وزیر اعظم اور فلسطینی صدر کے مصافحہ کرنے کی تصویر میں بھی گرم جوشی کا احساس پایا جاتا ہے۔ صدر اوباما نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ان کی محمود عباس اور نیتن یاہو سے ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں۔

اوباما نے بطور میزبان اپنے مہمانوں سے کھل کر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اب عملی بات چیت اور ٹھوس اقدامات کا وقت آ گیا ہے۔ اسرائیل کے پہلو میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر بھی امریکی صدر نے زور دیا اور کہا کہ اِس مناسبت سے مذاکراتی عمل فی الفور شروع ہونا چاہئے۔ دو ریاستی مستقل حل کے لئے اُنہوں نے فریقین کے نمائندوں کو اگلے ہفتے واشنگٹن میں مدعو کیا ہے تا کہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بات چیت کا عمل مثبت اور مناسب انداز میں شروع کیا جا سکے۔ اوباما نے واضح کیا کہ مشکلات کے باوجود اس مسئلے کا حل ڈھونڈنا ضروری ہے۔ صدر اوباما نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو بھی تاکید کی کہ وہ اس مذاکراتی عمل پر نگاہ رکھیں اور وسط اکتوبر میں ان کو مذاکرات میں پیش رفت کے بارے میں رپورٹ پیش کریں۔

Barack Obama trifft auf Benjamin Netanyahu und Mahmoud Abbas Flash-Galerie
سہ فریقی ملاقات کے دوران امریکی صدر خطاب کرتے ہوئے۔تصویر: AP

تازہ ترین سہ فریقی مذاکراتی عمل کے بعد امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ جارج مچل ایک بار پھر خطے کے دورے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہو گئے ہیں۔ ان کا یہ دورہ اگلے ہفتے شروع ہو سکتا ہے۔

نیویارک میں صدر اوباما کی فلسطینی اور اسرائیلی لیڈروں سے انفرادی ملاقاتوں میں کسی جلدی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا اور یہ ملاقاتیں مقررہ وقت سے زیادہ دیر تک جاری رہیں۔ اس وجہ سے سہ فریقی میٹنگ بھی مقررہ وقت پر شروع نہ ہوسکی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ مشترکہ ملاقات میں امن مذاکرات جلد از جلد شروع کرنے کی بات ہوئی اور اس سلسلے میں کوئی پیشگی شرط نہیں رکھی گئی۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس موقع پر ایک بار پھر نئی یہودی بستیوں کی تعمیر فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

اُدھر غزہ پٹی پر کنٹرول رکھنے والی انتہاپسند تنظیم حماس نے سہ فریقی مذاکرات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمود عباس فلسطینیوں کے نمائندہ لیڈر نہیں ہیں۔ حماس نے عرب دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے حوالے سے امریکی دباؤ کو مسترد کردیں۔